پاکستان تحریک انصاف کا 5 اگست کو ہونے والے احتجاج سے متعلق پی ٹی آئی قیادت اختلافات کا شکار ہوگئی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹرگوہر نے 5 اگست کے احتجاج پر“اوکے“رپورٹ دے دی اور کہا ہے کہ احتجاج بھرپور اور کامیاب تھا، مائیں بچوں کو ایسے دعائیں نہیں دیتیں جیسے عوام نے عمران خان کی رہائی کے لیے کیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہر حال میں ہونی ہے، ہمارے ساتھ ناروا سلوک رکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین نے پارلیمنٹ میں ایک اور افسوسناک دن گزارا ہے، ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے۔ ہم نے 9 مئی واقعے کی مذمت کی ہے اور آئندہ بھی ایسے واقعات نہ ہونے کا مؤقف رکھتے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ احتجاج سے خوش نظر نہیں آئے
پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ احتجاج سے خوش نظر نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج اس سے بہتر ہوسکتا تھا، لوگ کیوں نہیں پہنچے اس پر پارٹی اور عمران خان سے بات کروں گا، میں اور محمود خان اچکزئی کل رات11 بجے تک بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ چکری انٹرچینج پر موجود رہے۔
سلمان اکرم راجہ کے بقول بانی پی ٹی آئی کی کال ہو تو کوئی ایم این اے معقول وجہ سے دور رہ سکتا ہے، احتجاج میں شامل نہ ہونے کی اگر کوئی معقول وجہ نہیں تو اس کا جواب دینا پڑے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل کے احتجاج کے بارے میں میں نے کہا تھا یہ صوبائی اور مقامی سطح کا ہوگا، میں سمجھتا ہوں کل کا دن بڑی حد تک کامیاب رہا، کل کا احتجاج اسے بہتر ہوسکتا تھا، آئندہ ہوگا۔
پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل کے بقول صوبائی اور مقامی قیادت کو بتایا گیا تھا وہ خود احتجاج کو ترتیب دیں، لوگ کیوں نہیں نکلے، اس پر بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کریں گے، کل کا احتجاج اچھی کوشش تھی، اس میں مزید بہتری آئے گی۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کل کا احتجاج آخری احتجاج نہیں تھا، یہ عمل جاری رہے گا، کل اسپیکر سے ملاقات کے بارے میں کچھ کہنا جلدی ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات کا فیصلہ بالآخر عمران خان نے کرنا ہے ان کی اجازت سے ہی مذاکرات ہوں گے۔ موجودہ ماحول میں کوئی مذاکرات نہیں ہوسکتے، جب ایک ایس ایچ او ہائیکورٹ کے احکامات کو نہیں مانتا ایسے میں کیا مذاکرات ہوں گے۔
لاہور میں ریلی نکالنے اور احتجاج کرنے پر 10 مقدمات درج
5 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے لاہور میں ریلی نکالنے اور احتجاج کرنے پر 10 مقدمات درج کر لیے گئے جبکہ مقدمات میں بغاوت ، کارسرکار میں مداخلت اور چوری کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کے مطابق مقدمات ماڈل ٹاؤن، لیاقت آباد، کوٹ لکھپت، چوہنگ، نواب ٹاؤن اور ملت پارک تھانے میں درج کیے گئے۔ پرتشدد احتجاج اور سڑک بلاک کرنے پر 129 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتار ہونے والے بانوے افراد دیگر شہروں سے لاہور احتجاج کرنے آئے تھے جبکہ 3 دنوں میں تحریک انصاف کے 900 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ اس کے علاوہ مختلف علاقوں میں کریک ڈاؤن کے دوران 200 سے زائد کارکن حراست میں لیے گئے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ مشتعل کارکنوں نے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں پر حملے کیے جبکہ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی، پولیس کی وردیاں پھاڑیں۔
اسلام آباد میں بھی 5 اگست احتجاج کے خلاف پہلا مقدمہ درج
اسلام آباد میں بھی پی ٹی آئی کے 5 اگست احتجاج کے خلاف پہلا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ تھانہ لوئی بھیر میں درج مقدمے میں 15 سے زائد پی ٹی آئی کے مرد اور خواتین کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ روزپی ٹی آئی کارکنوں ایکسپریس ہائی وے کوبلاک کرنے کی کوشش کی، پتھراؤ اور مزاحمت پر پی ٹی آئی کے 15 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
مقدمے کارِسرکار میں مداخلت، پولیس پر تشدد اور سامان چھیننے سمیت 11 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
علی امین گنڈا پور کا احتجاج میں رویہ کارکنوں کو ایک آنکھ نہ بھایا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا احتجاج میں رویہ کارکنوں کو ایک آنکھ نہ بھایا اور ان کے بغیر خطاب روانہ ہونے پر کارکن مشتعل ہوگئے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی ارکان کی نااہلیوں کے خلاف پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ ریلی نہ نکالی جاسکی۔ پولیس نے دفعہ 144 نافذ ہونے کا بتایا، جس پر اراکین پارلیمنٹ کے گیٹ کے باہر احتجاج کرکے واپس چلے گئے۔