امریکی اور یورپی تنقید درست نکلی، روسی جنگی ڈرونز میں بھارتی پرزے استعمال ہونے کا انکشاف

0 minutes, 0 seconds Read

امریکہ اور یورپ کی بھارت پر تنقید درست ثابت ہوئی، مودی سرکار روس کو جنگی سامان بیچ کر یوکرین کی بربادی سے منافع کمانے میں مصروف ہے۔ یوکرین پر حملے کے لیے استعمال ہونے والے روسی ڈرونز میں بھارتی پرزے استعمال ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے جس پر یوکرینی حکام کی جانب سے بھارتی پرزوں کی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

سابق برطانوی وزیر اعظم برس جانسن نے بھی ڈھکے چھپے الفاظ میں بھارت کا نام لیے بغیر نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ نئی دہلی روس کے خلاف جاری یوکرین جنگ میں ”پیوٹن کی خونخوار جنگی مشین“ کو تیل کی خریداری کے ذریعے مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کے فیصلے کی کھل کر حمایت کی۔ جبکہ ٹرمپ نے بھی بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ انڈیا پر مزید بھاری ٹیرف لگائیں گے، کیونکہ بھارت روسی تیل خرید رہا ہے۔

تاہم اب روسی جنگی ڈرونز میں بھارتی پروزوں کی موجودگی کا انکشاف سامنے آنے کے بعد بھارت کی اصلیت سامنے آگئی ہے۔

عالمی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی صدر کے اعلیٰ عہدیدار اندری یرماک نے منگل کے روز انکشاف کیا کہ کیف نے روسی ڈرونز میں بھارتی ساختہ پرزوں کی نشاندہی کی ہے جو یوکرین پر حملوں کرنے کے لیے استعمال ہوئے۔

تاہم رائٹرز کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے مزید تفصیلات کی آزادانہ تصدیق نہیں ہوسکی۔

یوکرینی صدر زیلنسکی کے چیف آف اسٹاف انڈریئی یرمک نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ یہ ڈرونز یوکرین کی فرنٹ لائنوں اور شہریوں پر حملوں میں ملوث تھے۔

جولائی میں روسی افواج کے خارکیو پر حملے

جولائی میں، روسی افواج نے خارکیو پر 103 فضائی حملے کیے تھے، جن میں سے 81 حملے شاہد (Shahed) قسم کے ڈرونز کے ذریعے کیے گئے تھے، جس کے نتیجے میں 164 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں 20 بچے بھی شامل تھے۔

ٹرمپ کے نئے ٹیرف نافذ العمل، موٹی موٹی باتیں جو آپ جاننا چاہیں گے

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وشے انٹرٹیکنالوجی اور آورا سیمی کنڈکٹر کے الیکٹرانک پرزے بھارت میں اسمبل یا تیار کیے جاتے ہیں، جنہیں روس شاہد 136 (Shahed 136) حملہ آور ڈرونز کی تیاری میں استعمال کرتا ہے۔

گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (GTRI) کے بانی اجے سریواستو نے ہندوستان ٹائمز کو بتایا کہ یہ پرزے غیر ملکی خریداروں کے ذریعے ایران کو دوسرے ممالک کے راستے منتقل ہو سکتے ہیں، جہاں انہیں ڈرونز میں اسمبل کیا جاتا ہے۔

اجے سریواستو کا کہنا تھا کہ بھارت کی حکومت دوہری استعمال کی اشیا کی ممنوعہ مقامات پر برآمد کو سختی سے روکتی ہے۔ تاہم جب ایسی اشیا قانونی تیسرے ممالک کو برآمد کی جاتی ہیں، تو ان کے استعمال کا پتہ لگانا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔

روس کو حساس معلومات فراہم کرنے کی کوشش کے الزام میں امریکی فوجی گرفتار

یوکرینی انٹیلی جنس نے اپریل میں پہلی بار روسی ہتھیاروں میں بھارتی ساختہ پرزوں کی نشاندہی کی تھی۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ روس نے امریکی پرزوں پر اپنی انحصاری کو تقریباً ختم کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل نیٹ ورک ”ٹروتھ سوشل“ پر بھارت سے درآمدی مال پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کیا تھا کیونکہ بھارت روسی تیل کا ایک بڑا درآمد کنندہ ہے۔

Similar Posts