پی ٹی آئی پر دہشتگردوں کی پشت پناہی کا الزام: حکومت و اپوزیشن میں سخت جملوں کا تبادلہ

0 minutes, 0 seconds Read

قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ایک بار پھر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پی ٹی آئی پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کردیا ہے جبکہ اپوزیشن نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے شدید ردعمل دیا ہے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہوا، اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے پی ٹی آئی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کو یہاں لا کر بسانے میں سابقہ حکومت کا کلیدی کردار رہا۔

طلال چوہدری نے کہ کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور انہیں کوئی نہیں روک سکتا۔

’معلوم ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو یہاں لاکر کس نے بٹھایا‘

وزیر مملکت برائے داخلہ کے بقول ہمیں معلوم ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو یہاں لاکر کس نے بٹھایا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ضم شدہ اضلاع میں کوئی نیا آپریشن نہیں ہو رہا تاہم روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردی کے خلاف ایکشن لیا جا رہا ہے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ وزیر مملکت نے غلط بیانی کی ہے، خیبرپختونخوا میں کسی بھی نئے آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کو ڈویژایبل پول سے رقوم کی فراہمی بلا تعطل جاری ہے اور دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات سابق حکومت کی پالیسی تھی، جو تاریخ کا حصہ ہے۔

اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ تمام جماعتوں کو مل کر دہشت گردی کے خلاف مؤقف اپنانا ہوگا کیونکہ ایک پرامن پاکستان ہم سب کی ترجیح ہے۔

وقفہ سوالات کے دوران جوابات نہ آنے پر اسپیکر قومی اسمبلی حکومت پر برہم

دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران جوابات نہ آنے پر اسپیکر سردار ایاز صادق نے حکومت پر شدید برہمی کا اظہارِ کیا اور رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو غیر سنجیدگی سے لینا ناقابل قبول ہے۔

وزارتِ منصوبہ بندی کی جانب سے جوابات نہ آنے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سیکرٹری منصوبہ بندی کو فوری طور پر ایوان میں طلب کیا۔ لابی میں موجود جونیئر افسر کو یہ کہہ کر واپس بھجوا دیا کہ آئندہ صرف سینئر افسر ہی آئیں اور پورا اجلاس سنیں۔

وزارتِ خزانہ کے سوالات کے جواب نہ آنے پر سیکرٹری خزانہ طلب

وزارتِ خزانہ کے سوالات کے جواب نہ آنے پر سیکرٹری خزانہ کو بھی طلب کر لیا گیا۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ ضرورت پڑی تو گورنر اسٹیٹ بینک کو بھی ایوان میں بلائیں گے جبکہ فنانس کمیٹی کے چیئرمین کو ہدایت کی گئی کہ وہ دونوں افسران کو اجلاس میں طلب کریں۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو انتہائی غیر سنجیدہ لیا جا رہا ہے۔

وزیر قانون نے ایوان میں کھڑے ہو کر غیر مشروط معافی مانگ لی

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سیکرٹریز کی عدم حاضری پر ایوان میں کھڑے ہو کر غیر مشروط معافی مانگ لی۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میں وفاقی سیکرٹریز کی عدم موجودگی پر ایوان سے معافی مانگتا ہوں۔ جس پر اسپیکر نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہی رویہ رہا تو میں سخت ایکشن لوں گا اور سیکرٹریوں کو سارا دن ایوان میں بٹھاؤں گا۔

Similar Posts