حکومت، شیعہ علما کونسل اور مجلس وحدت مسلمین ( ایم ڈبلیو ایم) کا 7 نکاتی ایجنڈے پر اتفاق ہوگیا جس کے بعد اربعین مارچ کا فیصلہ مؤخرکردیا گیا۔
مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) نے اربعین مارچ ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ حکومت نے مذاکرات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں ایم ڈبلیو ایم اور شیعہ علما کونسل کے اراکین بھی شامل ہوں گے۔
کراچی میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور مذہبی قیادت کے درمیان سات نکات پر اتفاق ہو چکا ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ رواں سال بذریعہ سڑک اربعین کے لیے سفر نہیں کیا جائے گا۔ اس کے بجائے عراق کے لیے فلائٹ آپریشن آئندہ دو سے تین روز میں شروع کر دیا جائے گا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ عراقی ویزے کی مدت میں ساٹھ دن تک توسیع کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ جن زائرین کو ویزے جاری ہو چکے ہیں، انہیں رعایتی نرخوں پر ٹکٹس فراہم کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرحد پر موجود طلبہ کو ایران میں داخلے کی اجازت دی جائے گی اور حکومت اس بات پر معذرت خواہ ہے کہ زائرین کو اس بار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے اس موقع پر کہا کہ روضوں کی زیارت کا راستہ بند نہیں کیا جا سکتا۔ اربعین مارچ ملتوی کر دیا گیا ہے اور اب احتجاجی سرگرمیوں کے بجائے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کیے جائیں گے۔
ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا ہے کہ حکومت نے معاملے کو سنجیدگی اور مثبت رویے سے حل کیا، جس کے بعد ہم نے اربعین مارچ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ہمارے مطالبات پر عملدرآمد کے لیے ضامن تسلیم کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے یہ واضح کیا تھا کہ اس سال اربعین کے موقع پر زائرین کو بلوچستان کے راستے ایران یا عراق جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس اعلان کے بعد مجلس وحدت المسلمین نے حکومت کے فیصلے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کی کال دی تھی، تاکہ زائرین کے لیے زمینی راستوں کی بندش ختم کرائی جا سکے۔