اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ پر مکمل فوجی قبضے کے منصوبے کو فوری طور پر روک دے، کیونکہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین اور عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کی صریح خلاف ورزی ہے۔
وولکر ترک نے بیان میں کہا کہ اسرائیل کا یہ منصوبہ نہ صرف 2 ریاستی حل کی راہ میں رکاوٹ ہے بلکہ فلسطینی عوام کے خود ارادیت کے حق کی بھی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے اُس فیصلے کی مذمت کی، جس میں غزہ کی مکمل فوجی تسلط کے منصوبے کی منظوری دی گئی ہے۔ ترک نے کہا کہ یہ پیشرفت عالمی قانون کے خلاف ہے اور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی ایک حکمنامہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اپنے قبضے کا خاتمہ کرنا ہوگا اور فلسطینیوں کو خودمختاری کا حق دیتے ہوئے دو ریاستی حل پر عمل کرنا ہوگا۔
وولکر ترک نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری جنگ میں اضافہ انسانی بحران کو مزید بڑھائے گا، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی، مزید قتل و غارت، بے تحاشا تباہی اور جنگی جرائم کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ کو مزید شدت دینے کے بجائے غزہ کے شہریوں کی زندگیوں کو بچانے کے لئے انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی کو یقینی بنائے۔
اس کے ساتھ ہی، ترک نے فلسطینی مسلح گروپوں سے فوری طور پر تمام یرغمالیوں کی رہائی اور اسرائیل کی جانب سے بلا جواز طور پر حراست میں لیے گئے فلسطینیوں کو آزاد کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی جنگ فوراً ختم ہونی چاہیے اور اسرائیل و فلسطین کے عوام کو امن کے ساتھ ہم آہنگی میں رہنے کا موقع ملنا چاہیے۔