چین میں بڑی عمر کے افراد میں ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی کو کم کرنے کے لیے چوسنیوں کا استعمال ایک نیا رجحان بن چکا ہے۔ یہ چوسنیاں ذہنی سکون، تناؤ کم کرنے اور سگریٹ ترک کرنے میں مدد کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔
چین میں ذہنی دباؤ، بے خوابی اور سگریٹ نوشی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے بالغ افراد میں چوسنی کے استعمال کا رجحان تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔ یہ غیر معمولی ٹرینڈ ستمبر 2025 میں سوشل میڈیا پر پھیلنے کے بعد بڑی عمر کے افراد میں اس کا استعمال زیادہ مقبول ہورہا ہے۔
چوسنیاں جو عموماً بچوں کے لیے سمجھی جاتی ہیں، اب چین میں بڑوں کے لیے ایک ’تھراپی‘ کی صورت اختیار کر چکی ہیں۔
ان کا استعمال کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ ذہنی سکون فراہم کرتی ہیں، نیند کو بہتر بناتی ہیں اور سگریٹ نوشی سے چھٹکارا پانے میں مدد دیتی ہیں۔
یہ چوسنیاں بچوں والی چوسنیوں کے مقابلے میں بڑی اور مختلف رنگوں اور ڈیزائنز میں دستیاب ہیں، جن کی قیمت 10 یوان (تقریباً 425 پاکستانی روپے) سے شروع ہوتی ہے۔
اگرچہ چوسنی کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے، چین کے معروف دانتوں کے ماہر ڈاکٹر تینگ کاؤمین نے خبردار کیا ہے کہ اگر روزانہ 3 گھنٹے سے زیادہ چوسنی چوسی جائے تو اس کے دانتوں اور جبڑے کی ہڈی پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، خاص طور پر نوجوان بالغوں میں۔
سوشل میڈیا پر صارفین نے اس رجحان کو ”پلے فل تھراپی“ یا سوشل پریشر سے فرار کا ذریعہ قرار دیا ہے، جس کا مقصد تیز رفتار زندگی اور ذہنی دباؤ سے نجات پانا ہے۔
ماہرین نفسیات کے مطابق یہ رجحان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ جدید معاشروں میں ذہنی دباؤ اور غیر روایتی طریقے کس طرح ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رجحان کو صحت مند سمت دینے کے لیے اعتدال، آگاہی اور متبادل تھراپی کے بارے میں شعور بیدار کرنا ضروری ہے۔