نو مئی جلاؤ گھیراؤ کے دو مقدمات میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔
پیر کے روز انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج منظر علی گل نے 9 مئی سے متعلق 2 مقدمات کی سماعت کوٹ لکھپت جیل میں کی۔ جہاں تھانہ شاد مان ٹاؤن نذر آتش کیس اور راحت بیکری کے باہر جلاؤ گھیراؤ کیس کا فیصلہ سنایا گیا۔
عدالت نے گزشتہ روز دونوں مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے چاروں ملزمان کو 10، 10 سال قید اور 6، 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ سزا یافتہ ملزمان کے خلاف تھانہ شادمان اور تھانہ سرور روڈ میں مقدمات درج تھے۔
فیصلے میں عدالت نے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو دونوں کیسز سے بری کردیا تھا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کو جیل بھیجنے کے لیے سپرنٹنڈنٹ جیل کو وارنٹ بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔ عدالت نے واضح کیا کہ ملزمان کی جائیدادیں ضبط کر کے سرکاری تحویل میں لی جائیں گی۔
اس کے علاوہ عدالت نے پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ اور صنم جاوید کو تھانہ شادمان جلانے کے کیس میں 5، 5 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ شاد مان نذر آتش کیس میں 13 ملزمان کو سزا سنائی اور 12 ملزمان کو بری کردیا ہے۔ اسی طرح عدالت نے راحت بیکری کے باہر جلاؤ گھیراؤ کیس میں 7 ملزمان کو سزا سنائی اور 10 ملزمان کو بری کیا ہے۔
خیال رہے کہ 31 جولائی کو فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب، سینیٹر شبلی فراز اور زرتاج گل سمیت پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کو 10 سال قید کی سزا سنائی تھی اور فواد چوہدری کو مقدمے سے بری کردیا تھا۔
22 جولائی کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور سرفراز چیمہ کو 10 10 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ شاہ محمود قریشی اور حمزہ عظیم سمیت 6 ملزمان کو بری کر دیا تھا۔
اسی روز ہی انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے 9 مئی 2023 کو میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بچھر اور رکن قومی اسمبلی احمد چٹھہ سمیت پی ٹی آئی کے 32 رہنماؤں اور کارکنوں کو 10، 10 سال قید کی سزا سنادی تھی۔
عدالت نے سانحہ 9 مئی 2023 کے حوالے سے میانوالی کے تھانہ موسیٰ خیل میں درج مقدمہ نمبر 72 کا فیصلہ سنایا تھا۔ عدالت نے ملزمان پر پُرتشدد احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔
کیس کا پس منظر
9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔