پاکستان اور امریکا کا داعش، ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سے مل کر لڑنے کا فیصلہ

0 minutes, 0 seconds Read

اسلام آباد میں پاکستان اور امریکا کے درمیان انسدادِ دہشت گردی سے متعلق اعلیٰ سطحی مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے ہیں، جن میں دونوں ممالک نے کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)، داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف مل کر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مذاکرات کے بعد جاری مشترکہ اعلامیے کے مطابق، مذاکرات کی مشترکہ صدارت پاکستان کے اسپیشل سیکریٹری خارجہ برائے اقوام متحدہ نبیل منیر اور امریکی محکمہ خارجہ کے قائم مقام کوآرڈینیٹر برائے انسدادِ دہشت گردی گریگوری ڈی لوگرفو نے کی۔

اعلامیے کے مطابق فریقین نے اس امر پر زور دیا کہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات کے مقابلے کے لیے مربوط اور مؤثر حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے۔

دونوں ممالک نے اتفاق کیا کہ بی ایل اے، ٹی ٹی پی اور داعش خراسان جیسے گروہ خطے اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں، جن کا مکمل خاتمہ صرف قریبی تعاون اور بروقت کارروائیوں سے ممکن ہے۔

امریکا نے پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف حالیہ برسوں میں حاصل کی جانے والی مسلسل کامیابیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سیکورٹی اداروں کی قربانیاں اور پیشہ ورانہ مہارت عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔

اس موقع پر یہ بھی طے پایا کہ پاکستان اور امریکا انٹیلیجنس شیئرنگ، تربیتی پروگرامز اور مشترکہ آپریشنز کے ذریعے دہشت گرد نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے اقدامات مزید تیز کریں گے۔

مذاکرات میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ انسدادِ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ انتہا پسندی کے بیانیے کو ختم کرنے اور نوجوان نسل کو شدت پسند نظریات سے محفوظ رکھنے کے لیے سماجی و تعلیمی اقدامات کو فروغ دیا جائے گا، تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم کیا جا سکے۔

Similar Posts