غذر: ایشیا کا سب سے لمبا لکڑی کا پل سیلاب کی نذر

0 minutes, 0 seconds Read

غذر کی تحصیل اشکومنبھی حالیہ سیلاب سے شدید متاثر ہوئی ہے جہاں ایشیا کا سب سے لمبا لکڑی کا پل پانی کے ریلوں کی نذر ہو گیا۔

یہ پُل چتورکھنڈ اور دائن گاؤں کو آپس میں ملاتا تھا، اور نہ صرف مقامی آبادی کے لیے آمدورفت کا واحد ذریعہ تھا بلکہ ایک سیاحتی مرکز بھی سمجھا جاتا تھا جسے دیکھنے کے لیے اندرون و بیرون ملک سے سیاح آتے تھے۔

پل کے بہہ جانے سے علاقے کا زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہوگیا ہے اور مقامی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔

سیلاب نے تحصیل اشکومن کے سب سے بڑے گاؤں ”دائن“ میں سب سے زیادہ تباہی مچائی جہاں سو سے زائد مکانات پانی میں بہہ گئے یا شدید متاثر ہوئے۔ اس آفت میں دو قیمتی انسانی جانیں بھی ضائع ہوگئیں۔

متاثرین کے مطابق ان کا سب سے بڑا مطالبہ فوری امداد یا خیموں کی فراہمی نہیں بلکہ اس پل کی بحالی ہے تاکہ ان کے بچے تعلیمی اداروں تک پہنچ سکیں اور ان کا تعلیمی سال ضائع نہ ہو۔

گاؤں کے باسیوں نے کہا ہے کہ اگر پل کی بحالی نہ ہوئی تو نہ صرف تعلیم بلکہ روزگار، صحت کی سہولیات اور اشیائے ضروریہ کی ترسیل بھی مکمل طور پر رک جائے گی۔

متاثرین کا کہنا ہے کہ وہ خوراک یا دیگر اشیاء کی فراہمی سے زیادہ اپنے بچوں کے مستقبل کو لے کر فکر مند ہیں۔

ماہرین کے مطابق پل کی تباہی سے نہ صرف مقامی آمدورفت متاثر ہوئی ہے بلکہ سیاحت کو بھی شدید دھچکا لگا ہے۔

غذر کے دیگر علاقوں جیسے شیر قلعہ میں بھی لکڑی کے پل موجود ہیں، تاہم وہ اس تباہ شدہ پل جتنے بڑے نہیں ہیں۔

سیاحتی حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس پل کی فوری بحالی اور متبادل راستوں کی تعمیر کو یقینی بنایا جائے تاکہ علاقے کی معیشت اور سیاحت کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔

ادھر ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پل کی بحالی اور متاثرہ افراد کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

Similar Posts