قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خود کش حملے کے سہولت کار کی نشاندہی پر خود کش بمبار تیار کرنے والے بیوٹیمز یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی پروفیسر سمیت فتنہ الہندوستان کے 3 دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا ہے۔ گرفتار دہشت گردوں نے جشن آزادی کی تقریبات میں خود کش حملوں اور بم دھماکوں کا منصوبہ بنایا تھا۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جولائی کے آخری ہفتے میں خفیہ اطلاع ملی تھی کہ کالعدم تنظیم فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے اگست کے آغاز سے ہی کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں دہشت گردی کا منصوبہ بنایا ہے جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کی اور صوبے بھر میں دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں کی۔
ذرائع نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 11 اگست کو کوئٹہ سے ایک خود کش حملہ آور کو گرفتار کیا، جس نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا کہ اسے خود کش حملے کے لیے بیوٹیمز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی نے تیار کیا تھا جبکہ اور بھی بمبار تیار کیے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ گرفتار بمبار کی نشاندہی پر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے خودکش بمبار تیار کرنے والے بیوٹیمز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی کو افنان ٹاؤن سے گرفتار کرلیا اور اس کی نشاندہی پر مزید ایک اور بمبار کو گرفتار کرلیا۔
گرفتار بمبار نے دوران تفتیش اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ وہ فتنہ الہندوستان کے کالعدم تنظیم بی ایل اے کے مجید برگیڈ کے لیے کام کرتا ہے اور نوجوانوں کو خود کش حملوں کے لیے تیار کرتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ماسٹر مائنڈ نے انکشاف کیا کہ 9 نومبر 2024 کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے خود کش حملے میں سہولت کاری کی جبکہ سیکورٹی فورسز پر خود کش حملوں اور یوم آزادی کی تقریبات کے دوران کوئٹہ اور دیگر شہروں پر حملہ کرنے کے لئے مزید بمبار تیار کیے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گروں سے مزید تحقیقات کی جارہی ہیں، جس میں اہم انکشافات اور گرفتاریاں متوقع ہیں۔