فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ کو خالی کرانے کے اسرائیل کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اس کو نسلی کشی اور فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی ایک نئی مہم قرار دے دیا۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنوبی غزہ میں خیمے اور دیگر پناہ گاہوں کا سامان تعینات کرنے کے منصوبے کو ”واضح دھوکا دہی“ قرار دے دیا۔
اسرائیل نے غزہ شہر اور دیگر گنجان آباد علاقوں میں ایک اور زمینی کارروائی کی تیاری شروع کر دی ہے، جس کا مقصد حماس کو ختم کرنا بتایا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ انسانی امداد کے نام پر خیموں کی فراہمی کرنا واضح دھوکا ہے، جس کا مقصد وحشیانہ مظالم کو چھپانا ہے جو قابض فورسز کرنے جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ مارچ میں جنگ بندی ٹوٹنے اور اسرائیل کی جانب سے مکمل ناکہ بندی کے بعد غزہ میں زیادہ تر امدادی سامان کی ترسیل روک دی گئی تھی۔ اگرچہ اب جزوی طور پر امداد دوبارہ پہنچنا شروع ہوگئی ہے، مگر انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ موجودہ امداد ضرورت سے بہت کم ہے۔ کچھ اداروں نے اسرائیل پر ”امداد کو بطور ہتھیار استعمال“ کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔
اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائی میں اب تک دسیوں ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جبکہ زیادہ تر آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط اور غذائی قلت کی سطح جنگ کے آغاز کے بعد سے بدترین ہے۔
یاد رہے کہ 2023 میں حماس کی قیادت میں حملے میں اسرائیل میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے جواب میں اسرائیلی کارروائی میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک 61,897 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ وزارت کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں نصف کے قریب خواتین اور بچے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کتنے افراد جنگجو تھے۔