خیبرپختونخوا میں بارشوں، بادل پھٹنے اور سیلاب کے باعث اموات کی تعداد 325 ہوگئی، 156 زخمی

0 minutes, 0 seconds Read

خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں کے ساتویں اسپیل نے بتاہی مچادی ہے، بارشوں، بادل پھٹنے اور سیلاب کے باعث اموات کی تعداد 325 ہوگئی جبکہ 156 افراد زخمی ہیں۔ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے صرف بونیر میں 217 افراد جان سے گئے۔

جمعہ 15 اگست کو آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں، آسمانی بجلی گرنے، ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی، جس کے باعث زمین کا کٹاؤ اور رابطہ سڑکوں کی بندش نے نظامِ زندگی مفلوج کردیا۔

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور فلیش فلڈ سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 روز کے دوران مختلف حادثات میں 325 افراد جاں بحق اور 156 زخمی ہوئے۔ جاں بحق افراد میں 274 مرد، 30 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 123 مرد، 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب کے باعث سب سے زیادہ اموات بونیر میں 217 ہوئیں جبکہ شانگلہ37، مانسہرہ میں 24، باجوڑ میں 21، سوات میں 16، لوئر دیر میں 5 جبکہ بٹگرام میں 3 افراد لقمہ اجل بنے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب اور بارشوں سے صوبے بھر میں 339 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں سے 233 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا اور 106مکانات منہدم ہوئے۔ بارشوں کے باعث سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر ہے، گھروں کو نقصان پہنچنے کے حادثات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔

کل 19 اگست کو بھی شدید بارشوں کا امکان ہے جبکہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 21 اگست تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کی بھی پیش گوئی کی گئی ہے۔

دوسری جانب متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان کی فراہمی مکمل کر دی گئی ہے، جس میں ٹینٹس، میٹریس، بسترے، کچن سیٹس، ترپال، چٹائیاں، جنریٹرز اور روز مرہ استعمال کی دیگر اشیاء شامل ہیں۔ متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو امدادی فنڈ کی مد میں 800 ملین روپے جاری کیے گئے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر کی انتظامیہ کو بھی 500 ملین روپے کا امدادی فنڈ جاری کیا گیا۔

مون سون سیزن کے دوران ملک بھر میں 657 افراد جاں بحق

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق رواں سال مون سون کے دوران 26 جون سے اب تک پاکستان بھر میں مختلف واقعات میں 657 افراد جاں بحق جبکہ 929 زخمی ہو چکے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ تباہی خیبرپختونخوا میں ہوئی جہاں سے اب تک 390 اموات رپورٹ ہو چکی ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی اور لاپتہ ہیں۔

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پنجاب میں اب تک بارش سے متعلقہ واقعات میں 164 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سب سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے، صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے متعلقہ واقعات میں اب تک 70 بچوں کی اموات کی اطلاعات ہیں۔

سندھ میں مون سون سے 28 اموات ریکارڈ کی گئیں جبکہ بلوچستان میں اب تک بارش سے متعلقہ واقعات میں 20 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

پاکستان کے زیرِ انتظام گلگت بلتستان میں بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 32 ہو گئی ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق، پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں 26 جون سے اب تک 15 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 5 بچے، 5 مرد اور 5 خواتین شامل ہیں۔

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بارش سے متعلقہ واقعات میں 8 ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

ضلع بونیر

خیبرپختونخوا میں بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال نے تباہی مچا دی، کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیر میں جاں بحق افراد کی تعداد 217 ہو گئی ہے جبکہ مزید لاشوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری ہے۔

نوشہرہ میں گزشتہ رات بارش سے متاثرہ مکان کی چھت گرنے سے میاں بیوی جاں بحق ہوگئے، سوات میں نیٹ سروس 3 روز سے معطل ہے، جس کے باعث کاروبار زندگی مفلوج ہوکررہ گیا ہے۔

سیلاب سے متاثرہ سوات، بٹگرام، مانسہرہ اور دیگر اضلاع میں بارشوں سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ صوابی میں ندے نالے بھپر گئے اور سیلابی پانی گھروں میں داخل ہونے سے بچے اور خواتین مکانات کی چھتوں پر چڑھ گئے۔

ضلعی انتظامیہ نے بونیر میں بھی ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر لوگوں کو علاقہ چھوڑنے اور محفوظ مقامات کی جانب جانے کے اعلانات شروع کردیے۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے میدانی و بالائی اضلاع میں بھی بارشوں کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح بھی بڑھ گئی۔

محکمہ موسمیات نے صوبہ بھر میں مزید بارشوں کی بھی پیش گوئی کی ہے جس کے باعث لینڈ سلائیڈنگ اور مزید سیلابی ریلوں کا خدشہ ہے۔

پاک فوج کا بونیر، سوات ، شانگلہ اور باجوڑ میں فلڈ ریلیف آپریشن

دوسری جانب پاک فوج کا بونیر، سوات ، شانگلہ اور باجوڑ میں فلڈ ریلیف آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے۔

پاک فوج کے ہیلی کاپٹرز میں سیلاب زدگان کو راشن اور دیگر سامان مہیا کیا جا رہا ہے، سیلاب زدہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل بھی کیا جا رہا ہے۔

پاک فوج کی کور آف انجینئرزکے دستے راستوں کو کھولنے اور ملبے کو ہٹانے میں مصروف ہیں۔ کور آف انجینئرز کی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم بھی ملبے سے زخمیوں اور لاشوں کو ڈھونڈنے میں مصروف ہے۔

پاک فوج کے ڈاکٹرزمتاثرہ علاقوں میں کیمپس لگا کرمریضوں کے مفت علاج میں مصروف ہیں، تمام متاثرہ افراد کو بحفاظت ریسکیو کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل کرنے تک آپریشن جاری رہے گا۔

سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان روانہ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو 89 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان روانہ کردیا ہے۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق امدادی سامان بونیر، باجوڑ، سوات اور شانگلہ کے متاثرین تک پہنچا دیا گیا ہے۔ سامان میں 1800 فیملی ٹینٹس، ایک ہزار ونٹرائز ٹینٹس، 3100 گدے اور 3500 تکیے شامل ہیں جبکہ 3300 کچن سیٹ، 2100 ترپال، 4400 مچھر دانیاں اور 3800 کمبل بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ 10 ڈی واٹرنگ پمپس، 10 جنریٹرز، 100 لائف جیکٹس اور 500 گیس سلنڈرز بھی متاثرہ علاقوں کو فراہم کیے گئے ہیں۔

مزید برآں متاثرہ اضلاع کو مجموعی طور پر 800 ملین روپے جاری کیے گئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر کو 500 ملین روپے فراہم کیے گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز کو ہدایت دی گئی ہے کہ متاثرہ خاندانوں کو فوری مالی معاونت فراہم کی جائے تاکہ کسی قسم کی تاخیر نہ ہو۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیر کا دورہ

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیلاب سے متاثرہ ضلع بونیر کا دورہ کیا ہے، جہاں انہیں سیلاب کی تباہ کاریوں، ریسکیو اور بحالی کی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں حالیہ سیلاب سے پیدا شدہ صورتحال کے بارے میں اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں جاں بحق افراد کے ایصالِ ثواب کے لیے دعا بھی کی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضلع بونیر کی 7 ویلج کونسلوں میں کلاؤڈ برسٹ سے 5 ہزار 380 مکانات کو نقصان پہنچا۔ اب تک 209 اموات رپورٹ ہوچکی ہیں، 13 افراد لاپتہ ہیں جبکہ 159 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ بونیر سمیت 8 اضلاع میں ریلیف ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے جبکہ سیلاب میں پھنسے 3 ہزار 500 افراد کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے۔

بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ صوبائی حکومت اب تک ڈیڈھ ارب روپے امدادی فنڈ جاری کرچکی ہے۔ ریلیف سرگرمیوں میں پاک فوج کے دستے بھی شریک ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ متاثرین کی بحالی میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ لوگوں کے نقصانات کا صوبائی حکومت بھرپور ازالہ کرے گی اور سیلاب میں جاں بحق افراد کے لواحقین اور زخمیوں کو معاوضوں کی فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے۔

خیبرپختونخوا سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی رپورٹ تیار

خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے باعث صوبے کے تعلیمی ادارے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ حالیہ سیلابی صورتحال سے متاثر ہونے والے اسکولوں کی رپورٹ تیار کرلی گئی ہے۔

سرکاری رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 61 اسکول مکمل طور پر تباہ ہوئے جبکہ 324 اسکولوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ تباہ ہونے والے اسکولوں میں 52 پرائمری، 7 مڈل اور 2 ہائی اسکول شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعات کے دوران 4 اساتذہ، 2 طلبا اور 2 نان ٹیچنگ اسٹاف جاں بحق ہوئے۔ سب سے زیادہ نقصان لوئر دیر میں 17، شانگلہ میں 11 اور مہمند میں 8 اسکولوں کو پہنچا جبکہ جزوی نقصان سوات میں 87، ایبٹ آباد میں 52 اور شانگلہ میں 35 اسکولوں کو ہوا۔

سرکاری حکام کے مطابق کل چیف سیکرٹری کو اس صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی جائے گی۔

سیلاب سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 3817 ہے، بیرسٹر سیف

صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 210 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے 5 افراد اس کے علاوہ ہیں۔ ان کے مطابق مختلف حادثات میں 10 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ 32 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

بیرسٹر سیف نے بتایا کہ صوبے کے 11 اضلاع کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ جانی نقصان بونیر میں ہوا۔ اب تک سیلاب سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 3817 ہے جن میں سے 3567 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں 545 اہلکار، 90 گاڑیاں اور کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔ بونیر میں سب سے زیادہ نقصانات ریکارڈ ہوئے تاہم وہاں 100 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔ باجوڑ میں 20 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ایک شخص لاپتہ ہے۔ اسی طرح بٹگرام میں 11 افراد کی لاشیں ملی ہیں جبکہ 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

بیرسٹر سیف کے مطابق سیلاب کے نتیجے میں مجموعی طور پر 68 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں 61 مکانات جزوی طور پر متاثر جبکہ 7 مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

جاں بحق افراد کی اجتماعی نمازِ جنازہ اور تدفین

خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں، سیلاب سے جاں بحق 157 افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ بونیر کے گاؤں بیشونئی میں 51 اور بٹئی کلی میں 43 جاں بحق افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جن میں ایک ہی گھر کے 23 اور دوسرے گھر کے 17 افراد بھی شامل ہیں۔

باجوڑ کی تحصیل سلارزئی میں جاں بحق 21 میں سے 19 افراد کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی جن میں ایک ہی خاندان کے 8 اور دیگر دو خاندانوں کے 5، 5 افراد شامل ہیں۔ سوات میں بھی جاں بحق 11 افراد میں سے 6 کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جبکہ شانگلہ میں 21 افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔

وزیراعظم کی این ڈی ایم اے کو فوری خیبرپختونخوا حکومت سے رابطے کی ہدایت

وزیراعظم شہبازشریف نے چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) سے رابطہ کرکے سیلابی صورتحال میں امدادی کارروائیوں میں تیزی کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ متاثرہ افراد کی مدد، بچاؤ کےلیےتمام وسائل استعمال کیے جائیں، اور خیبر پختونخوا حکومت سے مل کر امدادی کارروائیوں کو آگے بڑھایا جائے۔

متاثرہ اضلاع کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امدادی فنڈز جاری

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امدادی فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع کی بحالی اور امدادی سرگرمیوں کے لیے مجموعی طور پر 50 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بونیر کو 15 کروڑ روپے جبکہ باجوڑ، بٹگرام اور مانسہرہ کو 10، 10 کروڑ روپے دیے گئے ہیں، اسی طرح سوات کے لیے 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

Similar Posts