کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اداکارہ اور ماڈل حمیرا اصغر قتل کیس کی تفتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ عدالت نے ماڈل کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت نے حمیرا اصغر کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ جس میں عدالت نے پولیس کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ مرحومہ کے اہل خانہ کے بیانات قلمبند کیے جائیں، پولیس قانون کےمطابق اس حوالے سے کارروائی کرے، 154 کے تحت مقدمہ بنتا ہے تو درج کیا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر پولیس نے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ حمیرا کے گھر والوں سے رابطہ ہوا ہے، مرنے والی خاتون کا پوسٹمارٹم ہو چکا ہے، حتمی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے اس کے بعد مذید کارروائی کریں گے۔
درخواست میں ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو کراچی کے اتحاد کمرشل کے ایک فلیٹ سے برآمد ہوئی تھی، جب کرائے کی عدم ادائیگی پر مالک مکان عدالت پہنچا اور عدالتی بیلف کے ذریعے دروازہ توڑا گیا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لاش ڈی کمپوز کے آخری مرحلے میں تھی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اداکارہ کی موت تقریباً 8 ماہ قبل ہوئی۔
تفتیشی حکام کے مطابق حمیرا اصغر مالی مشکلات کا شکار تھیں اور انہوں نے ستمبر 2024 میں آخری کمرشل شوٹ کیا تھا، جب کہ اکتوبر 2024 میں کام سے متعلق رابطے جاری تھے۔
علاوہ ازیں اداکارہ کے فلیٹ سے جمع کیے گئے سیمپلز کی کیمیکل رپورٹس میں انکشاف ہوا تھا کہ جمی ہوئی اشیا میں موجود پانچ نمونوں کا تعلق سمندری نمک سے تھا، جو عموماً بدبو کم کرنے اور کیڑوں کو بھگانے کے لیے استعمال ہوتا ہے، جب کہ باورچی خانے سے ملنے والا نمک اس سے مختلف پایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ تحقیقات کیس کو نئے زاویے فراہم کر سکتی ہے۔
مزید تحقیقات کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ اداکارہ کا فون اکتوبر 2024 تک استعمال میں رہا، تاہم میک اپ آرٹسٹ کے فون کالز کے باوجود کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور واٹس ایپ کی پروفائل تصویر بھی حذف کر دی گئی تھی۔
عدالت کے حکم کے بعد پولیس اب حمیرا اصغر کے اہلخانہ کے ساتھ مل کر مکمل تحقیقات کرے گی اور متعلقہ افراد کو شامل تفتیش کیا جائے گا۔