وفاقی کابینہ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ختم کرنے کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے، جس کے تحت کارپوریشن کے تمام ملازمین بھی فارغ ہوں گے۔
جمعے کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ جس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ختم کرنے کی باقاعدہ منظوری دی گئی ہے جبکہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے تمام ملازمین بھی فارغ ہوں گے۔
وزیراعظم نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ادویات کی قیمتوں کے تعین کی سمری واپس کردی۔
یاد رہے کہ وزارت صنعت و پیداوار نے 31 جولائی کو ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ یوٹیلیٹی اسٹورز وزیراعظم شہباز شریف اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بعد بند کیے گئے تھے۔
وزارت صنعت وپیداوار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ 31 جولائی 2025 سے یوٹیلٹی اسٹورز پر تمام خرید و فروخت ختم کردی جائے جبکہ کرائے پر حاصل کیے گئے اسٹورز کو یکم اگست سے خالی کرنے کے نوٹسز بھی جاری کیے گئے تھے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ملازمین کے لیے رضاکارانہ علیحدگی (وی ایس ایس) پیکج کی فراہمی کی ہدایت بھی کی تھی۔
وزیراعظم کا وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں طوفانی بارشیں ہوئی ہیں، خیبرپختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ، فلش فلڈ سے بڑا نقصان ہوا، بونیرمیں متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، صوابی، سوات، مانسہرہ اور شانگلہ میں بڑے نقصانات ہوئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی وزرا نے متاثرین کی امداد میں بہترین کردار ادا کیا، وفاقی وزرا، چیئرمین این ڈی ایم اے کا مشکور ہوں، متاثرہ علاقوں میں بحالی تک ہم نے چین سے نہیں بیٹھنا، جن کے پیارے دنیا سے چلے جائیں ان کے لیے امدادی رقم بے معنی ہے، متاثرین کے ساتھ پورے خلوص سے تعاون کرنا ہوگا، امدادی کاموں میں افواج پاکستان نے بھرپورحصہ لیا۔
شہباز شریف کے بقول سپہ سالار سید عاصم منیر بونیر دورے میں میرے ساتھ تھے، سپہ سالار ریلیف آپریشن کو خود لیڈ کررہے ہیں، یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے، مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2022 میں سندھ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا تھا، رواں سال قدرتی آفات سے 700سے زائد اموات ہوئیں، خیبرپختونخوا میں 400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 2022 میں معاشی نقصان بے پناہ ہوا، رواں سال جانی نقصان زیادہ ہوا ہے، امدادی کاموں میں سستی کی کوئی نجائش نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں انتہائی تباہ کن بارش ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ، بلاول بھٹو سے اظہار تعزیت کیا، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، دریاؤں کے اطراف تعمیرات ناقابل قبول ہیں، گلیات میں کوئی ایک درخت نہیں گراسکتا تھا، گلیات میں درختوں کی بے دریغ کٹائی دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔
برطانیہ کا بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امداد کا اعلان
برطانیہ نے پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے 13.3 کروڑ پاؤنڈ امداد کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی امداد سے خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، بلوچستان اور پنجاب کے 7 متاثرہ اضلاع کے 2 لاکھ 23 ہزار سے زائد افراد کو سہولت فراہم کی جائے گی۔ برطانوی امداد سے خشک راشن، پانی اور ادویات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔
برطانوی ہائی کمشنر جین میرٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام سے مل کر سیلابی تباہ کاری کا مقابلہ کرنے میں مدد دے رہے ہیں، پاکستان کے ڈیزاسٹر رسپانس کو مضبوط بنانے میں مدد کررہے ہیں۔