امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ نیشنل گارڈز کے ہمراہ دارالحکومت کی سڑکوں پر گشت کریں گے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کو درپیش ’کرائم ایمرجنسی‘ سے نمٹنے کے لیے طاقت کا مظاہرہ کرنا ضروری ہے۔
مقامی شہریوں کے احتجاج اور سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جرائم کی گرتی ہوئی شرح کے باوجود گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے سیکڑوں نیشنل گارڈز کو واشنگٹن طلب کیا اور نعرہ لگایا کہ ”ہم اپنا دارالحکومت واپس لیں گے۔“
ریپبلکن صدر ٹرمپ نے نجی ٹی وی چینل نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ ”میں آج رات پولیس اور فوج کے ساتھ باہر نکلنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ ہم اپنا کام کریں گے۔“
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب صرف ایک روز قبل نائب صدر جے ڈی وینس کو واشنگٹن میں تعینات فوجیوں سے ملاقات کے دوران عوام کی طرف سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، ان کے خلاف نعرے بازی ہوئی، مظاہرین نے ’فری ڈی سی‘ کے نعرے بلند کیے۔
رپورٹ کے مطابق نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے ساتھ ٹرمپ نے واشنگٹن کی پولیس کی اعلٰی قیادت کے مشوروں کو نظرانداز کرتے ہوئے اس کی کمان پر بھی کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
کچھ شہریوں کی جانب سے ان اقدامات کا خیرمقدم کیا گیا ہے جبکہ متعدد نے شکایت کی ہے کہ ”یہ طاقت کا غیرضروری مظاہرہ ہے اور یہ مظاہرہ ان علاقوں میں نظر ہی نہیں آ رہا جہاں جرائم کی شرح زیادہ ہے۔“
بدھ کو نائب صدر جے ڈی وینس کے ہمراہ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف سٹیفن ملر نے واشنگٹن کے یونین اسٹیشن پر تعینات اہلکاروں سے ملاقات کے لیے دورہ کیا۔ اس موقع پر نائب صدر کو عوام کی جانب سے سخت نعرے بازی اور احتجاج کا سامنا کرنا پڑا۔
جے ڈی وینس نے احتجاج کو نظرانداز کرتے ہوئے انہیں ”پاگل مظاہرین کا گروہ“ قرار دیا۔
دوسری جانب ٹرمپ حکومت کے ان اقدامات کی مخالفت کرنے والے واشنگٹن کے شہریوں کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیوں کے کئی واقعات سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے ہیں۔