بھارت: صنعتکار انیل امبانی اور ان کی کمپنی ریلائنس کمیونیکیشنز کیخلاف فراڈ کا مقدمہ درج

0 minutes, 0 seconds Read

بھارت کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے بتایا کہ صنعتکار انیل امبانی اور ان کی کمپنی ریلائنس کمیونیکیشنز کے خلاف ایک فوجداری مقدمہ درج کر لیا، جس میں بھارت کے سب سے بڑے بینک کی جانب سے فراڈ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

مقدمہ بھارت کے سرکاری بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی شکایت پر درج کیا گیا ہے، جس میں 30 ارب بھارتی روپے (تقریباً 344 ملین امریکی ڈالر) کے مالی فراڈ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، انیل امبانی پر الزام ہے کہ انہوں نے اور ان کی کمپنی نے بینک فنڈز کو طے شدہ مقاصد کے برخلاف استعمال کیا اور ان کی غیر قانونی منتقلی کی۔

اس حوالے سے سی بی آئی نے ممبئی میں انیل امبانی کی رہائش گاہ، جو اب دیوالیہ ہو چکی ریلائنس کمیونیکیشنز کے دفاتر سمیت 6 مختلف مقامات پر چھاپے مارے۔

سی بی آئی کے مطابق، چھاپوں کے دوران اہم دستاویزات اور ڈیجیٹل شواہد اکٹھے کیے گئے ہیں، جن سے فراڈ اور قرضوں کے غلط استعمال کے مزید پہلوؤں پر روشنی ڈالنے میں مدد ملے گی۔

ریاستی بینک کی جانب سے دائر شکایت میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے فنڈز کو ان مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جس کے لیے قرض فراہم کیا گیا تھا، اور اس کے نتیجے میں قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔

ابھی تک انیل امبانی یا ان کی کمپنی ریلائنس کمیونیکیشنز کی جانب سے ان الزامات پر کوئی باقاعدہ ردعمل سامنے نہیں آیا، نہ ہی اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے میڈیا کے سوالات کا فوری جواب دیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھارت کی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی ریلائنس گروپ سے منسلک 35 مقامات پر چھاپے مارے تھے، جن کا مقصد منی لانڈرنگ اور عوامی فنڈز کے غلط استعمال سے متعلق الزامات کی تفتیش کرنا تھا۔

اگرچہ اس وقت بھی گروپ نے عوامی سطح پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا تھا، تاہم کمپنی کے ایک اندرونی ذریعے نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارت کی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی ریلائنس گروپ سے جڑے 35 مقامات پر چھاپے مارے تھے، جس کا مقصد منی لانڈرنگ اور عوامی فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات کی تحقیقات کرنا تھا۔

ایک حکومتی ذرائع نے رپوٹرز کو بتایا تھا کہ ریلائنس گروپ نے اس وقت تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، لیکن گروپ کے ایک ذرائع نے الزامات کو مسترد کر دیا۔

Similar Posts