امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج وائٹ ہاؤس میں غزہ کی جنگ کے بعد کے منصوبوں پر ایک بڑے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ یہ بات ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے ایک انٹرویو کے دوران بتائی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق منگل کو فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج وائٹ ہاؤس میں غزہ کی صورتِ حال پر ایک اہم اجلاس کی صدارت کریں گے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن کو توقع ہے کہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان جاری جنگ اس سال کے آخر تک ختم کر دی جائے گی۔
اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والا اجلاس ایک ”جامع منصوبے“ کے لیے ہے جو جنگ کے بعد غزہ کے مستقبل سے متعلق ہوگا تاہم انہوں نے اجلاس کے شرکا یا منصوبے کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اسرائیل کو جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوئی مختلف حکمتِ عملی اپنانی چاہیے؟ جس پر امریکی خصوصی ایلچی نے بتایا کہ ”ہم سمجھتے ہیں یہ مسئلہ کسی نہ کسی طرح ضرور حل ہو جائے گا اور یقیناً اس سال کے اختتام سے پہلے۔“
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل حماس کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے پر آمادہ ہے اور حماس نے بھی کسی سمجھوتے کے لیے لچک دکھائی ہے۔
دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ مارکو روبیو آج واشنگٹن میں اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار سے ملاقات کریں گے۔ شیڈول کے مطابق یہ ملاقات سہ پہر 3 بج کر 15 منٹ پر اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں ہوگی۔
ٹرمپ کے وعدے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 کی انتخابی مہم کے دوران اور پھر جنوری 2025 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد غزہ کی جنگ کے جلد خاتمے کا وعدہ کیا تھا تاہم تقریباً 7 ماہ بعد بھی یہ ہدف حاصل نہیں ہو سکا۔
ٹرمپ کے دور کا آغاز ایک جنگ بندی سے ہوا تھا جو صرف 2 ماہ برقرار رہی۔ 18 مارچ کو اسرائیلی فضائی حملوں میں تقریباً 400 فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد یہ جنگ بندی ٹوٹ گئی۔ حالیہ دنوں میں غزہ میں بھوک سے تڑپتے بچوں اور عام شہریوں کی تصاویر نے عالمی برادری کو جھنجھوڑ دیا ہے اور اسرائیل پر شدید تنقید کو ہوا دی ہے۔
پس منظر
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اسرائیلی کارروائیوں میں 62 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس جنگ نے غذائی بحران کو جنم دیا اور پوری آبادی کو بے گھر کردیا۔ اسرائیل پر نسل کشی اور جنگی جرائم کے الزامات عائد ہوئے ہیں جنہیں اسرائیل مسترد کرتا ہے۔
یہ حالیہ تشدد اس وقت شروع ہوا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1200 افراد مارے گئے اور تقریباً 250 کو یرغمال بنایا گیا۔