چینی سائنس دانوں نے تاریخ میں پہلی بار انسان میں خنزیر کے پھیپھڑے لگانے کا کامیاب ٹرانسپلانٹ انجام دے دیا۔
جینیاتی طور پر تبدیل کیے گئے یہ پھیپھڑے اسٹروک کے سبب مرنے والے ایک 39 سالہ مریض کو لگائے گئے۔ محققین کے مطابق ٹرانسپلانٹ کیے گئے پھیپھڑوں کو مریض کے نظامِ مدافعت نے فوری طور پر رد نہیں کیاِ اور پھیپھڑے 9 دن تک فعال رہے۔
مطالعے کے مرکزی مصنف ہی جیان شِنگ نے چینی خبر رساں ایجنسی شِنہوا کو بتایا کہ بڑھتی ہوئی عالمی آبادی کے پیش نظراعضاء کی کمی ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، اور ایسے میں جانوروں سے اعضاء کی منتقلی ایک امید افزا حل کے طور پر سامنے آ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی پھیپھڑوں کی منتقلی کے میدان میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
ماہرین کے مطابق، پھیپھڑے سب سے زیادہ حساس اعضاء میں شمار ہوتے ہیں کیونکہ وہ مسلسل ہوا کے رابطے میں ہوتے ہیں اور جسم میں خون کا زیادہ بہاؤ انہیں مزید نازک بنا دیتا ہے۔
بیٹریز ڈومنگیز-گل، ڈائریکٹر نیشنل ٹرانسپلانٹ آرگنائزیشن، نے اسے ”ترجماتی طب“ کے لیے ایک انقلابی قدم قرار دیا۔
پھیپھڑے لگانے سے قبل چھ جینیاتی تبدیلیاں کی گئیں تاکہ انسانی جسم میں مطابقت بہتر بنائی جا سکے۔ اس سے پہلے چین اور امریکا میں دل، گردے، جگر اور تھائمَس جیسے اعضاء سور سے انسانوں میں منتقل کیے جا چکے ہیں، لیکن پھیپھڑوں کی منتقلی سب سے زیادہ پیچیدہ سمجھی جاتی تھی۔
محمد محی الدین، جو یونیورسٹی آف میری لینڈ اسکول آف میڈیسن میں سرجن اور محقق ہیں اور 2022 میں پہلا سور کا دل زندہ انسان میں منتقل کرنے والے پراجیکٹ کی قیادت کر چکے ہیں، نے اس کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ”یہ ایک اہم پہلا قدم ہے۔ پھیپھڑے سب سے مشکل اعضا میں سے ہیں، اور یہ تجربہ قابلِ تحسین ہے۔“