وزیراعظم شہباز شریف چین کے دورے پر تیانجن پہنچ چکے ہیں، جہاں وہ 25 ویں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گے۔ تیانجن ایئرپورٹ پہنچنے پرچینی حکام نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
وزیراعظم 25ویں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس سے خطاب میں خطے میں امن، علاقائی تعاون اور ترقی کے فروغ سے متعلق پاکستان کا مؤقف پیش کریں گے اور چینی صدر شی جن پنگ سمیت دیگر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔
دورے کے دوران نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیراطلاعات عطاء تارڑ اور مشیر طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہیں۔
ایس سی او سمٹ میں بھارتی وزیراعظم نریندرمودی بھی شرکت کر رہے ہیں۔ پہلگام فالس فلیگ، سندھ طاس معاہدہ تنازع اور پاک بھارت جنگ کے بعد دونوں ملکوں کے سربراہان پہلی بار ایک ہی فورم پر نظر آئیں گے۔
دیگر سربان میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن، ایرانی صدر مسعود پزیشکیان کے علاوہ ترک صدر رجب طیب ایردوان اور مصری وزیر اعظم مصطفی مدبولی بھی اجلاس میں شریک ہوں گے۔
عالمی صف بندی کا اشارہ
عالمی خبر رساں ادارے (اے پی) کے مطابق بیجنگ میں ایس سی او اجلاس کے بعد دوسری جنگِ عظیم کی 80 ویں سالگرہ پر عظیم فوجی پریڈ ہوگی۔ اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اون، چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ایک ہی اسٹیج پر نظر آئیں گے۔
اس کے علاوہ جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ کے درجنوں ممالک بطور مبصر یا مکالماتی شراکت دار بھی نمائندگی کریں گے۔ ماہرین کے مطابق یہ مغربی دنیا کے لیے ایک واضح پیغام ہوگا کہ بیجنگ، ماسکو اور شمالی کوریا اپنے تعلقات مزید مضبوط کر رہے ہیں۔
ایس سی او اجلاس کے بعد بھارت، ترکی اور مصر کے سربراہان واپسی اختیار کریں گے، تاہم شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اون پہلی مرتبہ چینی صدر شی جن پنگ اور صدر پوٹن کے ساتھ ایک ہی اسٹیج پر نظر آئیں گے۔ کم جونگ کی چھ سال بعد چینی صدر سے پہلی براہِ راست ملاقات ہوگی۔
ماہرین کے مطابق تیانان من اسکوائر میں شی، پوٹن اور کم کا ایک ساتھ بیٹھنا مغربی دنیا کے لیے ایک واضح پیغام ہوگا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب یوکرین جنگ پر روس کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
چین بظاہر غیر جانب دار رہتے ہوئے بھی ماسکو کی مذمت سے گریز کرتا رہا ہے اور اس پر روس کو فوجی پرزے فروخت کرنے کے الزامات ہیں، جبکہ شمالی کوریا پہلے ہی روسی فوجی مدد فراہم کر چکا ہے۔
پریڈ میں میانمار کے فوجی حکمران منانگ ہلاینگ، کیوبا کے صدر میگل ڈیاز کینل، کانگو اور زمبابوے کے سربراہان بھی شریک ہوں گے۔ یورپ سے صرف سربیا کے صدر الیگزینڈر وُچچ اور سلواکیہ کے وزیراعظم رابرٹ فیکو اس فوجی تقریب میں شامل ہوں گے۔