امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھارت، چین اور روس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس کو نمائشی قرار دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت کی طرف سے محصولات صفر کرنے کی پیشکش کے دعوے کے چند گھنٹوں بعد امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ (Scott Bessent) نے واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان جاری کشیدگیوں کے حل پر اعتماد کا اظہار کیا ہے تاہم انہوں نے بھارت کے مسلسل روسی خام تیل کی خریداری کو تنقید کا نشانہ بنایا، جسے انہوں نے یوکرین میں ماسکو کی جنگ کو مزید ہوا دینے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔
بھارتی ویب سائٹ انڈیا ٹوڈے کے مطابق فاکس نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں اسکاٹ بیسنٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ حالیہ ملاقات پر تشویش کو کم اہمیت دی ہے۔
انہوں نے انٹرویو میں بھارت، چین اور روس کی ملاقات سے متعلق کہا کہ یہ ایک دیرینہ اجلاس ہے جسے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کہا جاتا ہے اور میری رائے میں یہ زیادہ تر نمائشی نوعیت کا ہے۔ آخر میں بھارت دنیا کی بڑی آبادی والی جمہوریت ہے۔ ان کی اہمیت روس کے بجائے ہمارے اور چین کے زیادہ قریب ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب خراب کردار ادا کرنے والے ممالک ہیں، بھارت روسی جنگی مشینوں کو ایندھن فراہم کر رہا ہے اور چین بھی یہی کر رہا ہے، میرے خیال میں ایک وقت آئے گا جب ہم اور ہمارے اتحادی اس پر سخت اقدامات کریں گے۔
بیسنٹ نے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط بنیادوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور بھارت جیسی دو بڑی جمہوریتیں اپنے اختلافات کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
بھارتی روسی تیل تجارت پر شدید تنقید
امریکی وزیر خزانہ نے بھارت کی روس کے ساتھ توانائی کی تجارت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی روس سے سستا خام تیل درآمد کر کے اسے ریفائن کر کے دوبارہ فروخت کرتا ہے، جو درحقیقت کریملن کی یوکرین میں جاری جنگ کے لیے مالی مدد فراہم کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے امریکہ اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات میں سست روی کو ان وجوہات میں شامل کیا جن کی بنا پر واشنگٹن نے بھارتی مصنوعات پر محصولات بڑھانے کا فیصلہ کیا۔
انٹرویو میں اسکاٹ بیسنٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ یوکرین پر روس کے حملوں میں شدت آنے کے پیش نظر ٹرمپ انتظامیہ روس پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے لیے تمام آپشنز پر غور کر رہی ہے۔
انہوں نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر الزام عائد کیا کہ وہ حالیہ امن بات چیت کے باوجود حملوں میں شدت لا رہے ہیں۔