مصنوعی ذہانت کی کمپنی اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی میں نیا فیچر ’پیرنٹل کنٹرول‘ متعارف کرانے اعلان کیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات خاص طور پر ان والدین کے لیے ہیں جو اپنے بچوں کے استعمال پر حدود مقرر کرنا چاہتے ہیں۔
الجزیرہ نیوز کے مطابق ان نئے فیچرز کے تحت والدین اپنے اکاؤنٹس کو بچوں کے چیٹ جی پی ٹی اکاؤنٹس سے منسلک کر سکیں گے۔ ساتھ ہی وہ کچھ آپشنز جیسے چیٹ ہسٹری اور میموری کو بند کر سکیں گے، اور عمر کے لحاظ سے موزوں انداز میں جواب دینے کے لیے قواعد بھی طے کر سکیں گے۔
اس کے علاوہ، والدین کو اس وقت نوٹیفکیشن بھیجا جائے گا جب ان کا بچہ پریشانی یا ذہنی دباؤ کی علامات ظاہر کرے گا۔ اوپن اے آئی کے مطابق، اس فیچر کے نفاذ میں ماہرین کی رائے شامل کی جائے گی تاکہ والدین اور بچوں کے درمیان اعتماد قائم رہے۔
کمپنی نے وضاحت کی کہ یہ اقدامات ابتدائی ہیں اور آئندہ 120 دنوں میں مزید بہتری کے ساتھ پیش رفت جاری رکھی جائے گی۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک امریکی جوڑے نے اوپن اے آئی کے خلاف مقدمہ دائر کیا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے ان کے 16 سالہ بیٹے کے منفی خیالات کی حوصلہ افزائی کی، جس کے نتیجے میں اس نے خودکشی کر لی۔
جوڑے کے وکیل جے ایڈلسن کا کہنا ہے کہ اوپن اے آئی کے نئے اقدامات محض عوامی بحث کو موڑنے کی کوشش ہیں، جبکہ اصل مسئلہ اس پروڈکٹ کے ڈیزائن میں ہے جس نے مبینہ طور پر ایک نوعمر کو خودکشی کی طرف مائل کیا۔
اوپن اے آئی پیرنٹل کنٹرول فیچر سے متعلق اپنے اعلان میں واضح طور پر اس کیس کا ذکر نہیں کیا جبکہ کمپنی نے پہلے نوعمر کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا تھا۔
دوسری جانب، ماہرینِ ذہنی صحت نے اس پیش رفت کو مثبت مگر ناکافی قرار دیا ہے۔
کنگز کالج لندن کے ماہر نفسیات ہیملٹن مورِن نے کہا کہ والدین کے کنٹرول سے نقصان دہ مواد کے خطرات کم ہو سکتے ہیں، لیکن یہ مسئلے کا مکمل حل نہیں ہے۔ ان کے مطابق ٹیکنالوجی کمپنیوں کو چاہیے کہ وہ ابتدا ہی سے ماہرین اور متاثرہ افراد کے ساتھ مل کر زیادہ محفوظ نظام تیار کریں، نہ کہ خدشات سامنے آنے کے بعد اقدامات کریں۔