ایکسپریس نیوز کے مطابق چند روز قبل سکھر میں زمیندار کے ظلم کا نشانہ بننے والی زخمی اونٹنی چاندنی کا کراچی مراد میمن گوٹھ کے شیلٹر ہوم میں علاج جاری ہے۔
’چاندنی‘ کو مضبوط کپڑوں سے بنے سہارے (ہارنس) کی مدد سے کھڑا کر کے ٹانگوں کی مالش کی جا رہی ہے۔ یہ مرحلہ اس کے لیے نہایت دردناک ہے جس کی وجہ سے وہ چیختی بھی ہے لیکن شیلٹر ہوم کا کہنا ہے کہ چونکہ وہ تین دن تک مسلسل بیٹھی رہی تھی، اس لیے اس کے معدہ پھولنے،سانس لینے میں تنگی اور ٹانگوں تک خون کی روانی رکنے کا خطرہ تھا، جس سے بچاؤ کے لیے یہ طریقۂ علاج ضروری ہے۔
سکھر میں 2 سالہ مادہ اونٹنی کے ساتھ جمعے کو انتہائی ظالمانہ سلوک کیا گیا، جب وہ پانی کی تلاش میں ایک زمین پر جا پہنچی تو زمین کے مالک نے اس کی پچھلی دائیں ٹانگ توڑ دی اور ٹریکٹر کے ذریعے گھسیٹا۔
ٹریکٹر سے گھسیٹنے کے نتیجے میں اونٹنی کی ٹانگوں پر زخم آئے ،ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ درد سے چیخ رہی تھی۔
سندھ حکومت، مقامی افراد اور شیلٹر ہوم کی ٹیم کی مدد سے ہفتے کو اونٹنی کو کراچی کے مراد میمن گوٹھ کے شیلٹر ہوم منتقل کیا گیا۔
منتقلی کے دوران خیال رکھا گیا کہ وہ اپنی زخمی ٹانگوں کا استعمال نہ کرے اور کم سے کم تکلیف ہو۔ شیلٹر ہوم نے اس اونٹنی کو چاندنی کا نام دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور، رکن صوبائی اسمبلی آویز شاہ اور سمیتا سید نے فوری ایکشن لیتے ہوئے پولیس کو ایف آئی آر درج کرانے اور جانور کو تحویل میں لینے کے اقدامات کیے۔
ویٹرنری ماہرین کے مطابق چاندنی کی حالت نازک لیکن قابو میں ہے۔ جانوروں کے حقوق کے کارکنوں نے کہا ہے کہ یہ واقعہ سندھ میں جانوروں کے تحفظ کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔ عوام نے سوشل میڈیا پر اس ظلم پر شدید غصے اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
شیلٹر ہوم کے مطابق چاندنی دو سے تین دن تک مسلسل بیٹھی رہی تھی۔ بڑے جانور اگر زیادہ دیر بیٹھے رہیں تو ان کے معدہ پھولنے لگتا ہے، جسے بلوئٹ کہا جاتا ہے۔ یہ حالت جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ معدہ مڑ کر سانس روک دیتا ہے۔
اسی خطرے کے پیشِ نظر ٹیم نے پٹّوں اور کپڑوں کا بنا سہارا تیار کیا ہے جس کو ہارنس کہا جاتا ہے، تاکہ چاندنی کو کچھ دیر کے لیے کھڑا کیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی چاندنی کی ٹانگوں کی مالش بھی کی گئی تاکہ خون کی روانی بہتر ہو۔
شیلٹر ہوم نے کہا کہ پچھلے سال سندھ لائیوسٹاک ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے بنایا گیا ایک پرانا ہارنس سسٹم اس وقت ان کے بہت کام آیا۔ اب وہ ایک مضبوط اور آرام دہ ہارنس تیار کر رہے ہیں تاکہ چاندنی کو بہتر سہارا مل سکے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے اپیل کی ہے کہ جو لوگ مضبوط کپڑا ( پیرشوٹ یا جینز کا میٹیریل) اور پیڈنگ فراہم کر سکتے ہیں، تو وہ اس اقدامات میں مدد کریں۔