کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ انٹارکٹیکا کی برف کی موٹی تہوں کے نیچے کیا ہے؟ سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک حیران کن راز سے پردہ اٹھایا ہے، وہاں برف کے نیچے پانی کی 85 نئی جھیلیں ملی ہیں۔ اس دریافت کے بعد انٹارکٹیکا میں موجود سرگرم (Active) جھیلوں کی کل تعداد 231 ہو گئی ہے۔
یہ نئی جھیلیں جنوبی قطب (South Pole) کے قریب کئی کلومیٹر گہرائی میں موجود ہیں۔ ان کا مطالعہ کرنا ناممکن لگتا ہے، لیکن سائنسدانوں نے ایک بہت ہوشیار طریقہ استعمال کیا۔ انہوں نے یورپی خلائی ایجنسی (ESA) کے کریو سیٹ سیٹلائٹ سے حاصل کردہ 10 سال کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔
کریو سیٹ دراصل ایک خلائی پیمائش کرنے والا آلہ ہے جو برف کی چادروں، گلیشیئرز اور سمندر میں تیرتی برف کی بلندی اور موٹائی کو نہایت درستگی کے ساتھ ناپتا ہے۔
جب کوئی جھیل پانی سے بھرتی ہے تو اس کے اوپر کی برف کی سطح تھوڑی سی بلند ہو جاتی ہے اور جب پانی نکل جاتا ہے تو سطح دوبارہ نیچے آ جاتی ہے۔ سیٹلائٹ نے انہی باریک تبدیلیوں کو ریکارڈ کیا، جس سے سائنسدانوں کو ان جھیلوں کا پتہ چل گیا۔

اس تحقیق کی مرکزی مصنفہ سالی ولسن کہتی ہیں کہ ان جھیلوں کو بھرتے اور خالی ہوتے ہوئے دیکھنا بہت مشکل ہے کیونکہ اس عمل میں مہینوں یا سال لگ جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پہلے صرف 36 ایسے مکمل واقعات ریکارڈ کیے گئے تھے، لیکن اس نئی تحقیق میں مزید 12 واقعات کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
یہ جھیلیں اتنی اہم کیوں ہیں؟ دراصل، جب برف پگھل کر ان جھیلوں میں جمع ہوتی ہے تو وہ ایک چکنائی (lubricant) کا کام کرتی ہے۔ اس سے برف تیزی سے سمندر کی طرف پھسلنا شروع کر دیتی ہے، اور یہی عمل عالمی سمندری سطح میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس تحقیق سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ یہ زیرِ برف آبی نظام پہلے سے کہیں زیادہ متحرک ہے۔
اب تک، سمندری سطح میں اضافے کی پیش گوئی کرنے والے ماڈلز میں برف کے نیچے پانی کے بہاؤ کو شامل نہیں کیا جاتا تھا۔ سالی ولسن کے مطابق، یہ نئی دریافت سائنسدانوں کو بہتر اور زیادہ درست ماڈل بنانے میں مدد دے گی، جس سے ہم مستقبل میں ہونے والی تبدیلیوں کو بہتر طور پر سمجھ سکیں گے۔
اس دریافت سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ انٹارکٹیکا کی برف کے نیچے ایک اور زندہ اور متحرک دنیا موجود ہے جو ہمارے کرہ ارض کے مستقبل پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔