سرجانی ٹاؤن پولیس نے عدالت کے حکم پر خاتون کی مدعیت میں ڈی ایس پی سرجانی ، اے ایس آئی اور کانسٹیبل سمیت 12 نامزد اور دیگر نامعلوم صورت شناس خواتین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا، درخواست میں پولیس اور دیگر افراد پر گھر میں گھس کر انہیں اور اہل خانہ کو تشدد کا نشانہ بنانے، ہراساں کرنے، اغوا اور گھر سے رقم چوری کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
سرجانی ٹاؤن گلشن نور فیز ون بلاک اے کی رہائشی درخواست گزار خاتون نے بیان دیا کہ 9 جولائی 2025 کو رات 12 بج کر 40 منٹ پر دروازہ زور سے بجنے کی آواز آئی تو میں اپنی والدہ اور والد کے ہمراہ گھر کے اندر ہی تھی اور پولیس دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے دیکھا کہ ڈی ایس پی سرجانی ٹاؤن اشتیاق غوری اسلحہ سمیت سول کپڑوں میں جبکہ اے ایس آئی گلبہار اور کانسٹیبل شوکت پولیس کی وردی میں ملبوس تھے اور ان کے ساتھ حنیف اور دیگر افراد جس میں صورت شناس خواتین بھی تھیں گھر میں داخل ہوئیں اور گھر میں توڑ پھوڑ شروع کردی۔
درخواست گزار نے بتایا کہ میری والدہ اور میں نے منع کیا تو ان کے سر پر ڈی ایس پی نے اسلحہ رکھ کر ہراساں کیا اور میرے والد کو کمرے میں بند کر دیا، گھر میں رکھے ہوئے 2 لاکھ روپے نکالے اور باہر کھڑی ہوئی گاڑی میں مجھے ڈی ایس پی اور ان کے ساتھی زبردستی مارتے ہوئے خفیہ جگہ لے گئے اور مجھے حبس بیجا میں رکھ کر پوری رات جسمانی اور ذہنی ہراساں اور تشدد کا نشانہ بنایا جس کی وجہ سے مجھے اندرونی اور بیرونی چوٹیں آئیں۔
خاتون نے بتایا کہ ڈی ایس پی نے مجھے دھمکایا کہ اپنے کیس سے دستبردار ہوجاؤ ورنہ آپ کی لاش یہاں سے جائے گی اور اگلے دن میرے گھر والوں نے عدالت میں پٹیشن دائر کی تو مجھے تھانے لے جا کر چھوڑ کر گئے۔
سرجانی ٹاؤن پولیس نے مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کے لیے انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کر دیا تاہم اس حوالے سے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔