ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (پہلے ٹوئٹر) کو اپنی مصنوعی ذہانت کی کمپنی xAI کو 33 ارب ڈالر کی اسٹاک ڈیل کے ذریعے فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد مسک کی مختلف کمپنیوں کو آپس میں یکجا کرنا ہے تاکہ مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کی تربیت کو مزید آسان بنایا جا سکے۔
اس ڈیل کے نتیجے میں، xAI کی قیمت 80 ارب ڈالر اور ایکس کی قیمت 33 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ مسک نے اس اقدام کو ایک بڑی حکمت عملی کا حصہ قرار دیا، جس میں مختلف کاروباری اداروں جیسے کہ ٹیسلا، اسپیس ایکس اور xAI کے درمیان تعاون بڑھایا جائے گا۔
مسک کا کہنا ہے کہ اس انضمام سے ”گروک“ نامی مصنوعی ذہانت ماڈل کی تربیت میں مدد ملے گی، جسے xAI نے حالیہ برسوں میں تیار کیا ہے۔ اس کے علاوہ، ایکس کے پلیٹ فارم کو xAI کے مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو مزید تقسیم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا، جو دونوں کمپنیوں کے لیے ترقی کے نئے دروازے کھولے گا۔
پابندی کی لٹکتی تلوار، ایلون مسک ٹک ٹاک بھی خرید رہے ہیں؟
ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (جو پہلے ٹوئٹر کے نام سے جانا جاتا تھا) کو اپنی مصنوعی ذہانت کی کمپنی xAI کو 33 ارب ڈالر کی قیمت پر مکمل اسٹاک ڈیل کے ذریعے فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
X یا xAکے ترجمان نے فوری طور پر کسی تبصرے کا جواب نہیں دیا۔ اس معاہدے کی تفصیلات ابھی تک واضح نہیں ہو سکیں، جیسے کہ سرمایہ کاروں کو کس طرح معاوضہ دیا جائے گا، X کے رہنماؤں کو نئے ادارے میں کس طرح ضم کیا جائے گا یا ریگولیٹری نگرانی کا امکان کیا ہوگا۔
پی پی فارسائٹ کے تجزیہ کار پاؤلو پیسکیٹورے نے کہا ہے کہ “یہ ترقی حیران کن اور کسی حد تک غیر متوقع لگتی ہے، ”یہ کسی حد تک X کی پریشانیوں کے طویل سلسلے کا خاتمہ کرے گی۔“
’ایلون مسک خان یوسفزئی‘: اسپیس ایک کے ارب پتی بانی کا جڑواں پاکستان میں شغل کرتے پکڑا گیا
ڈی اے ڈیوڈسن اینڈ کو کے تجزیہ کار گل لوریا نے کہا۔ ”45 ارب ڈالر کا انتخاب اتفاقی نہیں ہے،“ ”یہ 2022 میں ٹوئٹر کو پرائیویٹ خریدنے کی ڈیل سے 1 ارب ڈالر زیادہ ہے، اور وہ ٹوئٹر کے شریک سرمایہ کاروں کے ساتھ xAI کے کاروبار کی قیمت شیئر کر سکتے ہیں۔“
ایلون مسک جو دنیا کے سب سے امیر ترین شخص ہیں، نے واشنگٹن ڈی سی میں بھی اپنی طاقت کو مستحکم کیا ہے، جہاں وہ ٹرمپ انتظامیہ کی اخراجات میں کمی کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں، جسے ”محکمۂ حکومت کی کارکردگی“ یا DOGE کہا جاتا ہے۔ اس نے انہیں اپنی کاروباری معاملات کو متاثر کرنے والی ایجنسیوں پر اثرانداز ہونے کی پوزیشن میں بھی ڈال دیا ہے۔
ایک سرمایہ کار، جو اب xAI میں سرمایہ کاری کررہے ہیں نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ رائٹرز کو بتایا کہ وہ اس معاہدے سے حیران نہیں ہیں، بلکہ اسے مسک کی اپنے کاروباروں میں قیادت اور انتظام کو مستحکم کرنے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
مسک نے سرمایہ کاروں سے منظوری نہیں مانگی لیکن ان سے کہا کہ دونوں کمپنیاں قریب سے تعاون کر رہی ہیں اور انضمام گروک کے ساتھ گہری یکجہتی پیدا کرے گا۔
ایلون مسک کے بیٹے کی غلیظ حرکت پر ٹرمپ نے صدارتی ڈیسک ہی ہٹوا دی
اوپن اے آئی کے مقابلے میں ایلون مسک کی xAI اسٹارٹ اپ نے دو سال سے بھی کم عرصے میں 10 ارب ڈالر کی فنڈنگ حاصل کی تھی، جس کی قیمت کمپنی کے 75 ارب ڈالر لگائی گئی تھی۔
فروری میں، مسک نے چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے لیے 97.4 ارب ڈالر کی پیشکش کی تھی جو مسترد کر دی گئی، اوپن اے آئی نے کہا تھا کہ یہ اسٹارٹ اپ فروخت کے لیے نہیں ہے۔ مسک نے 2015 میں اوپن اے آئی کو سی ای او سیم آلٹمین کے ساتھ مشترکہ طور پر قائم کیا تھا۔
مسک نے 2022 میں ٹوئٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدنے کا معاہدہ کیا تھا، جس سے اس کی عوامی کمپنی کی حیثیت کا خاتمہ ہو گیا تھا اور اس نے اعلان کیا تھا کہ ”پرندہ آزاد ہو گیا“ جب خریداری مکمل ہوئی تھی۔
انضمام کے بعد، وہ سرمایہ کار جو بینکوں سے قرض خرید چکے تھے، منافع کما سکتے ہیں، ایسپن روباک، پلو رِس ویلیوایشن ایڈوائزرز کے بانی نے کہا، جو غیر مائع اثاثوں کی ماہر ہیں۔ ”یقیناً اب قرضہ زیادہ قیمت کا ہے، اگر پورا ادا نہ بھی کیا گیا ہو۔“
ادھر ایک امریکی جج نے جمعہ کے روز مسک کی درخواست کو مسترد کر دیا جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ٹوئٹر کے سابقہ شیئر ہولڈرز کو کمپنی میں اپنے ابتدائی سرمایہ کاری کا انکشاف کرنے میں بہت دیر کر دی تھی۔