رپورٹس کے مطابق بھارتی مسلمانوں نے مودی حکومت کو کھلا چیلنج دیا ہے کہ اگر مقدسات کی گستاخی ہوئی تو پورے ملک میں مسلمان سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ مظاہرین نے کہا کہ اگر نیپال میں عوام 15 دن میں حکومت گرا سکتے ہیں تو بھارت کے 25 کروڑ مسلمان بھی چند دنوں میں نظام بدلنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
فسادات کے دوران بھارتی مسلمانوں نے مودی سرکار کے خلاف سخت نعرے لگائے اور کہا کہ “ہزاروں مساجد ہیں، تم کتنی توڑو گے؟ ہم چاہیں تو مزید تعمیر کر لیں گے۔”
ان واقعات کے بعد انسانی حقوق تنظیموں نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مودی حکومت کے زیر سایہ بھارت میں فاشزم اور اقلیتوں پر ریاستی جبر اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ ناقدین کے مطابق مودی کا ہندوتوا نظریہ مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے لیے کھلا خطرہ بن گیا ہے۔