اسرائیلی بحریہ نے عالمی توجہ کا مرکز بننے والے “گلوبل صمود فلوٹیلا“ کے کئی جہازوں پر دھاوا بول کر انہیں قبضے میں لے لیا ہے، اور ان پر سوار کارکنان کو حراست میں لے کر اسرائیل منتقل کر دیا ہے، جہاں سے انہیں یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ فلوٹیلا غزہ کا محاصرہ توڑ کر وہاں خوراک اور ادویات پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس میں چالیس سے زائد سول کشتیوں پر تقریباً 500 پارلیمنٹرینز، وکلاء اور کارکنان موجود ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کے مطابق فلوٹیلا کے ٹریکنگ سسٹم نے خبر دی ہے کہ جمعرات تک کم از کم 21 کشتیوں کو روکا جا چکا ہے۔ ڈیٹا کے مطابق تقریباً 23 کشتیاں ابھی بھی سفر کر رہی ہیں وج غزہ سے 10 کلومیٹر دور ہیں۔
اسرائیلی حملے کے بعد صمود فلوٹیلا کی عوام سے دنیا بھر میں احتجاج کی درخواست
گلوبل صمود فلوٹیلا کے ایکس اکاؤنٹ سے جاری پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’اگلے چھ گھنٹوں میں فلوٹیلا کے جہاز غزہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوں گے تو گلوبل صمود فلوٹیلا کی تحریک پوری دنیا کو ایک پیغام دے گی کہ محاصرہ توڑنا ہمیشہ ممکن تھا۔ پوری دنیا غزہ میں جاری نسل کشی کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہی ہے اور کچھ نہیں کر رہی‘۔

ٹریکر نے بتایا کہ 44 میں سے 20 جہاز صبح 05 بج کر 28 منٹ تک اسرائیلی افواج کی تحویل میں آ چکے تھے۔
عالمی انسانی حقوق تنظیموں اور متعدد ممالک کی طرف سے مبصرین نے اس کارروائی کی نگرانی اور جلد از جلد گرفتاریوں، مبینہ خلاف ورزیوں اور انسانی امداد تک رسائی کے سلسلے میں شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
صمود فلوٹیلا کے گرفتار ارکان نے اسرائیلی فوجیوں کا کھانا ٹھکرا دیا، دنیا بھر میں مظاہرے شروع
دوسری جانب فلوٹیلا کے منتظمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی مہم جاری رکھیں گے اور دنیا بھر میں احتجاج اور حمایت حاصل کرنے کے لیے سرگرم ہو رہے ہیں۔