آئی ایم ایف کا بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار

0 minutes, 0 seconds Read
عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن نے بعض طے شدہ اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے لیے دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، جس پر حکومت نے اب تک کے مذاکرات پر اطیمنان کا اظہار کیا مگر آئی ایم ایف نے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے کچھ اہم اہداف پورے نہ ہونے پر تحفظات ظاہر کردیے ہیں۔

وزارت آئی ٹی، تجارت، میری ٹائم افیئرز، ریلوے اور آبی وسائل سمیت 10 اداروں کے قوانین میں رواں سال جون تک ترامیم درکار تھیں جو نہیں ہو سکیں اور آئی ایم ایف نے قوانین میں اصلاحات میں ناکامی پر وضاحت طلب کی ہے۔

حکام کے مطابق جن سرکاری اداروں کے قوانین میں ترمیم کا ہدف پورا نہیں ہوا ان میں پورٹ قاسم اتھارٹی ایکٹ اور گوادر پورٹ آرڈیننس شامل ہیں،کے پی ٹی ایکٹ 1980 پر قانون سازی بھی مکمل نہیں ہوئی اور پاکستان ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ میں ترمیم کا مسودہ ہی شیئر نہیں کیا گیا۔

مزید بتایا گیا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس نیشنلائزیشن آرڈر تاحال زیرغور ہیں، واپڈا ایکٹ میں تبدیلیاں مؤخر کردی گئیں، پاکستان ریلوے ایکٹ 1890 پر تاحال مشاورت جاری ہے، ایگزم بینک ایکٹ کا مسودہ تیار ہے مگر منظور نہیں ہوا اور نیشنل بینک ایکٹ میں ترمیم ایس ڈبلیو ایف ایکٹ سے مشروط ہے۔

حکام کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ری فنانسنگ اسکیمز پر بھی تفصیلی مذاکرات ہوئے، آئی ایم ایف نے برآمدات اور تجارتی فنانسنگ کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔

آئی ایم ایف مشن کو بتایا گیا کہ کریڈٹ فلو بہتر بنانے اور ترجیحی شعبوں کو سہولت دینے کے لیے اقدامات جاری ہیں، ایگزم بینک کو جلد فعال کرنے پر بھی بریفنگ دی گئی ہے۔

Similar Posts