سری لنکا، بنگلا دیش اور نیپال کے بعد مراکش میں نوجوانوں کا حکومت کیخلاف احتجاج؛ ہلاکتیں

0 minutes, 0 seconds Read
مراکش میں نوجوان حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور 4 روز سے مسلسل بھرپور احتجاج کر رہے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ احتجاج مراکش میں بدعنوانی اور عوامی وسائل کے غیر شفاف استعمال کے خلاف شروع ہوئے جس کی قیادت نوجوان کر رہے ہیں۔

مراکش کی حکومت نے نوجوانوں کے مطالبات منانے کے بجائے احتجاج کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی جس پر احتجاجی تحریک شدت اختیار کر گئی۔

آج جنوبی شہر اگادیر کے قریب واقع قصبے لقلیا میں پولیس کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ میں مزید تین افراد جاں بحق ہوگئے جس سے مجموعی تعداد 7 ہوگئی۔

نوجوان قیادت نے پولیس پر طاقت کے بے دریغ استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ نہتے مظاہرین پر براہ راست گولیاں برسائی گئیں۔

ادھر وزیراعظم عزیز اخنوش نے مظاہرین کی قیادت کو مذاکرات کی پیشکش کی ہے مگر احتجاجی لہر کے فی الحال تھمنے کے آثار نہیں دکھائے رہے ہیں۔

دوسری جانب مراکش کی وزارتِ داخلہ کا کہنا ہے کہ مشتعل مظاہرین پولیس سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کر رہے تھے۔

پولیس اب تک ایک ہزار سے زائد مظاہرین کو گرفتار کرچکی ہے اور سیکڑوں زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں اس کے باوجود احتجاج کی شدت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ یہ تحریک ایک نامعلوم نوجوان گروپ “GenZ 212” نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ٹک ٹاک، انسٹاگرام اور ڈسکارڈ کے ذریعے منظم کی تھی۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت 2030 ورلڈ کپ کے لیے اربوں ڈالرز اسٹیڈیمز کی تعمیر اور انفراسٹرکچر پر لگا رہی ہے جبکہ عوام اسکول اور اسپتال جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

مظاہرین کے مقبول نعروں میں سے ایک نعرہ یہ بھی ہے کہ “اسٹیڈیم تو بن گئے، اسپتال کہاں ہیں؟”

مراکش کی احتجاجی تحریک کو ماہرین خطے میں حال ہی میں ہونے والی دیگر عوامی بغاوتوں جیسے بنگلادیش، سری لنکا اور نیپال سے جوڑ رہے ہیں۔

جہاں عوامی احتجاج کے ذریعے کرپٹ اور آمر حکومتوں کو ختم کیا گیا اور شفاف انتخابات کی راہ ہموار کی گئی۔

Similar Posts