اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کو غیر مسلح کیا جائے گا، سفارتی حل ہو یا ہماری فوجی طاقت سے حماس غیر مسلح ہوگی۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب میں کہا ہے کہ اسرائیلی وفد کو قاہرہ جانے کی ہدایت کردی ہے تاکہ جنگ بندی کے نفاذ سے متعلق کچھ تفصیلات طے کی جا سکیں اور اس کے لیے ایک ٹائم لائن تیار کی جا سکے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ امید ہے آنے والے دنوں میں یرغمالی واپس آ جائیں گے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب جمعے کوحماس نے ایک اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں اس نے غزہ امن منصوبے کے تحت یرغمالیوں کو رہا کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھئ، تاہم اس میں غیر مسلح ہونے کا ذکر شامل نہیں تھا اور دیگر معاملات پر مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بات چیت کے بعد اسرائیل نے انخلا کی ابتدائی لائن پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔انخلا کی ابتدا سے متعلق حماس کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان میں کہا ہے کہ حماس نے تصدیق کی تو جنگ بندی فوری طور پر موثر ہوجائے گی۔ حماس تصدیق پر یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ شروع ہوگا۔
اس سے قبل ٹرمپ نے حماس کو وارننگ دی تھی کہ حماس تیزی دکھائے ورنہ تمام شرائط ختم ہو جائیں گی۔ مصری میڈیا کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان بلواسطہ مذاکرات آج اور پیر کو ہوں گے۔
دوسری جانب غزہ جنگ کے دو سال مکمل ہوگئے ہیں۔ برطانیہ، اسپین، اٹلی سمیت مختلف ممالک میں فلسطین کے حق میں احتجاج کیا گیا اور لاکھوں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے غزہ جنگ فوری ختم کرنے اور فلوٹیلا کے کارکنوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
لندن میں فلسطین ایکشن کمیٹی کے تحت بڑا مظاہرہ کیا گیا۔ پولیس نے کریک ڈاؤن کرکے 175 مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔
ادھر روم میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔ کئی مظاہرین گرفتار کرلیے گئے۔ مظاہرین میں طلبا کی بڑی تعداد میں شرکت کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق روم میں دس ہزار سے زائد مظاہرین اس وقت سڑکوں پر ہیں۔