بھارت مدھیہ پردیش میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں مبینہ طور پر کھانسی کے شربت پینے سے 11 بچوں کی موت ہو گئی۔ یہ واقعہ بھارت میں دوا سازی کے معیار اور نگرانی کے نظام پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، کھانسی کا شربت ڈاکٹر پراوین سونی نامی ایک سرکاری ماہرِ اطفال نے بچوں کو تجویز کیا تھا جو اپنی نجی کلینک میں بھی علاج کرتے تھے۔ پولیس نے ڈاکٹر سونی کو گرفتار کر لیا ہے۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ شربت بھارت کے ضلع کانچی پورم میں واقع فارماسیوٹیکلز کمپنی نے تیار کیا تھا۔ مدھیہ پردیش حکومت نے کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے اس کی تمام مصنوعات کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے۔
دوا کے نمونوں کی جانچ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری میں کی گئی، جہاں پتا چلا کہ کھانسی کے شربت میں 48.6 فیصد ’ڈائی ایتھائلین گلائیکول‘ موجود ہے۔ یہ ایک انتہائی زہریلا کیمیکل ہے جو گردوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ دوا ’غیر معیاری‘ پائی گئی۔
اہلِ خانہ کے مطابق، متاثرہ بچوں کو ابتدا میں معمولی سردی اور ہلکے بخار کی شکایت ہوئی تھی۔ علاج کے طور پر انہیں عام دواؤں کے ساتھ کھانسی کا شربت بھی تجویز کیا گیا، جس سے ابتدا میں ان کی طبیعت سنبھلتی نظر آئی، لیکن کچھ دنوں بعد پیشاب کی مقدار کم ہونے لگی اور گردوں نے کام کرنا بند کر دیا۔ بالآخر وہ جانبر نہ ہو سکے۔
حکومتی عہدے داران نے کہا ہے کہ بچوں کی اموات انتہائی افسوسناک ہیں اور ذمہ داروں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے ریاست بھر میں یر معیاری شربت کی فروخت پر پابندی لگانے کے ساتھ کمپنی کے دیگر پروڈکٹس پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔