نمائش میں 45 ممالک سے 1300 سے زائد عقابوں کے مالکان، اسلحہ ساز کمپنیوں اور شکاری سازوسامان کے ماہرین نے شرکت کی ہے۔
پاکستان، خلیجی ممالک اور دیگر عالمی شرکاء کی جانب سے لائے گئے نایاب اور تربیت یافتہ عقاب اس نمائش کی خاص توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
ایک سعودی فالکن شوقین نے پاکستانی عقابوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیگر اقسام کے مقابلے میں زیادہ مضبوط، تیز اور کارآمد ہوتے ہیں اسی لیے سعودی عرب میں بہت پسند کیے جاتے ہیں۔
نمائش کے دوران عقابوں کی نیلامی کا سلسلہ بھی جاری ہے جہاں فالکن کے شوقین افراد ایک دوسرے سے بڑھ کر قیمتیں پیش کر رہے ہیں۔ بعض عقابوں کی قیمت لاکھوں ریال تک پہنچ چکی ہے۔
شکار کے شوقین افراد کے لیے جدید اور آٹومیٹک گنز کی نمائش بھی کی گئی ہے جبکہ شکاری سازوسامان بنانے والی متعدد بین الاقوامی کمپنیوں نے بھی اپنے اسٹالز لگائے ہیں۔
اس منفرد ایونٹ میں نایاب تصویری نمائش، قدیم گاڑیوں کی نمائش اور روایتی فنون بھی شامل کیے گئے ہیں جو دیکھنے والوں کو ماضی اور حال کا خوبصورت امتزاج فراہم کرتے ہیں۔
نمائش میں پاکستان کے وزیر آباد سے تعلق رکھنے والے ماہر کاریگروں کی تیار کردہ تلواریں، چھریاں اور چاقو بھی پیش کیے گئے ہیں۔
ان کاریگروں کا کہنا ہے کہ وہ کئی سالوں سے اس نمائش میں شرکت کر رہے ہیں، اور سعودی عرب میں پاکستانی ہنر کی بڑی مانگ ہے، جو ملکی مصنوعات کے فروغ کا ذریعہ بن رہا ہے۔
فالکن اینڈ ہنٹنگ نمائش 11 اکتوبر تک جاری رہے گی، جس میں روزانہ ہزاروں افراد کی آمد متوقع ہے۔ اس نمائش کو ثقافتی، تجارتی اور سیاحتی لحاظ سے خطے میں خصوصی اہمیت حاصل ہے۔