یہ خبر دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں صارفین تک پہنچی، فیس بک پر ایک پوسٹ میں مبینہ سائن بورڈ کی تصویر شیئر کی گئی جس پر لکھا تھا ’’ناران: داخلے کے لیے نکاح نامہ ضروری ہے‘‘۔
یہ پوسٹ 27 ستمبر کو اپ لوڈ کی گئی تھی، جسے 30 ہزار سے زائد ویوز، 3 ہزار 600 تبصرے اور 1200 شیئرز ملے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بھی متعدد صارفین نے یہی تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’’ناران میں غیر شادی شدہ جوڑوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔‘‘
تاہم، مانسہرہ پولیس نے ان تمام دعوؤں کو مکمل طور پر بے بنیاد قرار دیتے ہوئے واضح تردید کر دی ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) شفیع اللہ گنڈا پور نے بتایا کہ ناران میں کسی قسم کی ایسی پابندی موجود نہیں۔ ان کے مطابق ’’یہ خبریں گمراہ کن ہیں، ناران آنے والے تمام سیاحوں کا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔‘‘
مانسہرہ پولیس نے اپنے سرکاری فیس بک پیج پر بھی ایک وضاحتی پوسٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والا سائن بورڈ اور نکاح نامے سے متعلق تمام دعوے من گھڑت اور غلط ہیں۔
اسی طرح، تحصیل بالاکوٹ کے اسسٹنٹ کمشنر محمد نادر نے بھی تصدیق کی کہ اس حوالے سے کوئی سرکاری ہدایت جاری نہیں کی گئی۔ ان کے مطابق پولیس کی جانب سے صرف معمول کی جانچ پڑتال (SOPs) کے تحت گاڑیوں کی چیکنگ کی جاتی ہے۔
نتیجتاً، یہ واضح ہوچکا ہے کہ ناران میں داخلے کے لیے نکاح نامہ طلب کرنے کی خبریں جعلی اور من گھڑت ہیں۔ حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایسی جھوٹی معلومات پر یقین نہ کریں اور صرف سرکاری ذرائع سے تصدیق شدہ معلومات پر انحصار کریں۔