پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے بیان پر ردعمل میں انہوں نے کہا کہ ایک طرف آپ سیز فائر کی بات کرتے دوسری طرف ہر گھنٹے بعد ہوائی فائرنگ کرنے آجاتے ہیں، شعلے اگلتی زبانوں کے ساتھ ہم سے سیز فائر کی امید کیسے رکھتے ہیں؟ جسے دیکھو وہ جھاڑ پونچھ کرکے گھر سے نکلتا ہے اور مائیک آگے رکھ کے بیٹھ جاتا ہے، شعلے نکالنے، گالیاں دینے، پھر ان حالات میں مفاہمت کی بات کیسے کرتے ہیں؟
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جواب دو تو رونے بیٹھ جاتے ہیں، ان کے مسلسل اشتعال کے بعد تھوڑا سا جواب آتا ہے، جمہوریت کا لیکچر ہمیں مت دیں، آپ نے جمہوریت کی ذمہ داری اپنے نازک کندھوں پر نہیں اٹھائی، اگر آپ دن رات ہماری لیڈرشپ پر حملے کریں گے تو کیا ہم آپ کو گلے میں پھولوں کے ہار پہنائیں گے؟
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ یہ ہماری لیڈرشپ اور پارٹی کی اعلیٰ ظرفی ہے جو ذاتی حملوں کے بعد بھی خاموش ہے، سندھ بھی کسی وڈیرے کی جاگیر نہیں جسے آپ ہر فورم پر سندھو دیش کہتے۔