کراچی، رواں سال اب تک بھتہ خوری کے 96 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، صدر کاٹی

0 minutes, 0 seconds Read
کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر محمد اکرام راجپوت نے کراچی میں بھتہ خوری اور تاجروں کو موصول ہونے والی دھمکیوں کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال کراچی میں اب تک بھتہ خوری کے 96 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں لہٰذا حکومت بزنس کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرے۔

 صدر کاٹی محمد اکرم راجپوت نے کہا کہ حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں کیونکہ کراچی کے صنعت کار کاروبار کے مسائل  کے بعد اب ان واقعات میں اضافے سے بے یقینی اور عدم استحکام کا شکار ہیں، جو کاروباری سرگرمیوں کو مفلوج کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تاجروں اور صنعت کاروں کو مسلسل دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں، کئی کاروباری شخصیات کو بھتے کی پرچیاں گولیوں کے ساتھ بھیجی جارہی ہیں اور متاثرہ افراد خوف کے باعث شکایات درج کرانے سے گریز کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال نہ صرف تاجروں بلکہ پورے صنعتی ڈھانچے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، کیونکہ خوف اور غیر یقینی کا ماحول سرمایہ کاری اور روزگار دونوں کے لیے زہرِ قاتل ہے۔

کاٹی کے صدر نے رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف رواں سال کے دوران کراچی میں بھتہ خوری کے 96 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں سب سے زیادہ واقعات ضلع وسطی میں 37، ضلع غربی میں 20، ضلع شرقی میں 15 اور ضلع سٹی میں 12 کیسز سامنے آئے ہیں، ضلع ملیر میں 5 اور کورنگی میں 3 کسیز رپورٹ ہوئے۔

دوسری جانب حساس اداروں اور پولیس کی کارروائیوں کے دوران اب تک 33 بھتہ خور گرفتار اور 4 مبینہ ملزمان پولیس مقابلے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

صدر کاٹی محمد اکرم راجپوت نے کہا کہ کورنگی سمیت شہر کے مختلف صنعتی علاقوں میں فیکٹری مالکان خوف کے سائے میں کاروبار کررہے ہیں، کچھ زیر تعمیر عمارتوں پر حالیہ دنوں میں فائرنگ کے واقعات بھی پیش آئے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھتہ خور عناصر بے خوف ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری کی جانب سے پہلے بھی حکومت کو متنبہ کیا گیا تھا لیکن مؤثر اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے صورت حال مزید خراب ہو گئی ہے۔

محمد اکرام راجپوت نے کہا کہ کراچی میں بھتہ خوری کا نیٹ ورک مختلف گروپس کے زیراثر چل رہے ہیں، ان گروپس کی سرگرمیاں نہ صرف شہر کے امن کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ان کے ذریعے بھتے کی رقم بیرون ملک منتقل کیے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔

انہوں نے اس صورت حال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت اور ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو کراچی کے صنعت کاروں کی کارکردگی پھر خوف و ہراس کی فضا میں شدید متاثر ہوگی، جس کے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ سے اپیل ہے کہ وہ فوری طور پر مشترکہ حکمت عملی کے تحت بھتہ خوری کے نیٹ ورکس کو ختم کریں، تاجروں اور صنعت کاروں کو فول پروف سکیورٹی فراہم کریں اور ایسے جرائم میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

محمد اکرام راجپوت نے کہا کہ حکومت فوری اقدامات کرکے کراچی کو ایک بار پھر کاروبار، روزگار اور سرمایہ کاری کا مرکز بنائے جس میں کاٹی سمیت بزنس کمیونٹی حکومت سے بھرپور تعاون کے لیے تیار ہے۔

Similar Posts