شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی کی قیمت میں تشویش ناک اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کی جانب سے بات بار پورٹل بند کرنے کے باعث ملک میں چینی کی قیمتوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہونے، چینی کا بحران سنگین ہونے اور مارکیٹ میں چینی ناپید ہو نے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کے ایس ٹریک پورٹل کی بندش کے حوالے سے وزیر خزانہ اور وزیر برائے فوڈ سیکورٹی کو دوسرا خط لکھ دیا۔

خط میں ایسوسی ایشن نے واضح کیا ہے کہ اگر ایسی صورتحال پیدا ہوتی تو اس کیلئے انڈسٹری کو کسی صورت مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، شوگر انڈسٹری حکومت سے درخواست کرتی ہے کہ اس معاملے میں جلد مداخلت کرکے تمام پابندیوں کو جلد ہٹائے تاکہ مارکیٹ میں چینی کی روانی کو یقینی بنایا جاسکے۔

ترجمان نے انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ ہر شوگر مل میں نصب ایف بی آر کے سیلز ٹریکنگ سسٹم پورٹلز کو جان بوجھ کر روکنے کا معاملہ ابھی بھی برقرار ہے جس سے ملک کے مختلف حصوں میں چینی کی سپلائی میں خلل پڑرہا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز کو معاف کر کے ٹی سی پی کے ذریعے درآمد کی جانے والی چینی کو جلد فروخت کرنے کیلئے پورٹلز کو بار بار بلاک  کیا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود چینی کی قیمت کے استحکام پر کوئی مثبت اثر نہیں پڑ رہا ملکی چینی کی لفٹنگ روکنا اور درآمدی چینی کی فروخت میں سہولت فراہم کرنا  مارکیٹ کو بھی غیر مستحکم کررہا ہے اور قیمتوں میں اضافے کا سبب بھی بن رہا ہے۔

ترجمان کے مطابق ملوں کے پاس چینی کا ذخیرہ موجود ہے لیکن وہ ایف بی آر کے ایس-ٹریک پورٹل کے بند ہونے کی وجہ سے چینی بروقت روانہ نہیں کرپا رہے، چینی سے لدے ٹرکوں کو ملوں سے باہر نہیں جانے دیا جارہا جبکہ ان کے بینک قرضے بھی واجب الادا ہیں جس سے گنے کے کاشتکاروں کو بروقت ادائیگی کرنے کیلئے ان کا کیش فلو بھی متاثر ہو گا، اس طرح کے انتظامی اقدامات شوگر انڈسٹری کیلئے مہلک ثابت ہو سکتے ہیں اور اس صورتحال سے پیدا کردہ  مالی بحران کی وجہ سے شوگر ملوں کو کرشنگ سیزن بروقت شروع کرنے میں مشکلات ہیں۔

خط میں شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ اس بات کا بھی اندیشہ ہے کہ ایسی پالیسی سے مارکیٹ میں چینی ناپید ہوجائے گی اور قیمتیں مزید بڑھیں گی جس کیلئے انڈسٹری کو کسی صورت مورد الزام نہیں ٹھہرایا جاسکتا، شوگر انڈسٹری حکومت  سے درخواست کرتی ہے کہ اس معاملے میں جلد مداخلت کرکے تمام پابندیوں کو جلد ہٹائے تاکہ مارکیٹ میں چینی کی روانی کو یقینی بنایا جاسکے۔

Similar Posts