عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق وینزویلا کی جمہوری جدوجہد کی علامت بننے والی ماریا کورینا نے نوبیل امن انعام ملنے پر اپنے پہلے بیان سے دنیا کو چونکا دیا۔
اپنے بیان میں ماریا کورینا نے کہا کہ یہ انعام میں اپنے ملک کے بہادر عوام اور اُن دوستوں کے نام کرتی ہوں جنہوں نے ہماری آزادی کے خواب کو سہارا دیا جن میں صدر ٹرمپ بھی شامل ہیں۔
ماریا کورینا نے مزید کہا کہ وینزویلا کے عوام برسوں سے ظلم اور آمرانہ قوتوں کے خلاف برسرِپیکار ہیں، اور اس جدوجہد میں بین الاقوامی آوازوں نے امید کی شمع روشن رکھی۔
ماریا کورینا نے جذباتی انداز میں کہا کہ ہم فتح کے دروازے پر کھڑے ہیں۔ یہ انعام میرا نہیں، ہر اُس شہری کا ہے جس نے بھوک، جیل، دھمکی اور جلاوطنی کے باوجود ہار نہیں مانی۔
خیال رہے کہ ٹرمپ بطور امریکی صدر وینزویلا میں جمہوریت کے لیے کھل کر حمایت کرتے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماریا کورینا نے انہیں ایک “دوستِ آزادی” قرار دیا۔
نوبیل کمیٹی نے رواں برس امن انعام کے لیے 338 نامزدگیاں موصول ہوئی تھیں جن میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام بھی تھا، مگر فیصلہ ماریا کورینا کے حق میں آیا۔