جانسن اینڈ جانسن کے ٹیلکم پاؤڈر سے کینسر، کمپنی کو 2 کھرب روپے سے زائد ہرجانے کی ادائیگی کا حکم

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی ریاست لاس اینجلس کی ایک عدالت نے امریکی کمپنی ”جانسن اینڈ جانسن“ کو 96 کروڑ 60 لاکھ ڈالر (یعنی تقریباً 2 کھرب 70 ارب پاکستانی روپے) ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ کمپنی کی ”ٹیلکم پاؤڈر“ مصنوعات میں ایسی خطرناک چیزیں شامل تھیں جن سے کینسر ہوا۔

یہ مقدمہ 88 سالہ مے مور نامی خاتون کے اہلِ خانہ نے 2021 میں دائر کیا تھا۔ مے مور اسی سال ایک نایاب قسم کے کینسر ”میسوتھیلیوما“ سے چل بسیں۔

اہلِ خانہ کا کہنا تھا کہ جانسن اینڈ جانسن کے بیبی پاؤڈر میں ”ایس بیسٹاس“ نامی ذرات شامل تھے، جو سانس کے ذریعے جسم میں جا کر کینسر کا باعث بنے۔

جیوری نے کمپنی کو 1 کروڑ 60 لاکھ ڈالر متاثرہ فیملہ کو بطور ہرجانہ اور 95 کروڑ ڈالر بطور سزا (پینلٹی) ادا کرنے کا حکم دیا۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اپیل میں یہ رقم کم بھی ہوسکتی ہے، کیونکہ امریکی سپریم کورٹ پہلے واضح کرچکی ہے کہ سزا کی رقم، ہرجانے سے نو گنا سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے۔


AAJ News Whatsapp

کمپنی کے عالمی نائب صدر ایرک ہاس نے فیصلے کو ”غیر منصفانہ اور غیر آئینی“ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن فوری طور پر اپیل دائر کرے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ مدعی کے وکلا نے ”جھوٹے سائنسی شواہد“ پیش کیے۔ کمپنی کا مؤقف ہے کہ ان کے پاؤڈر میں کوئی نقصان دہ مادہ شامل نہیں اور وہ کینسر کا سبب نہیں بنتے۔

جانسن اینڈ جانسن نے 2020 میں امریکا میں ٹیلکم بیسڈ بیبی پاؤڈر کی فروخت بند کر کے کارن اسٹارچ (مکئی سے تیار کردہ) پاؤڈر متعارف کرایا تھا۔ ماہرین کے مطابق ”میسوتھیلیوما“ بیماری عام طور پر ایس بیسٹاس کے ذرات کے زیادہ استعمال سے ہوتی ہے۔

مے مور کے وکیل ٹرے برینہم نے فیصلے کے بعد کہا، ’ہم امید کرتے ہیں کہ اب جانسن اینڈ جانسن اپنی ان غلطیوں کی ذمہ داری قبول کرے گی جن سے بے شمار جانیں ضائع ہوئیں۔‘

اس وقت کمپنی پر 67 ہزار سے زائد مقدمات چل رہے ہیں جن میں الزام ہے کہ بیبی پاؤڈر یا دیگر ٹیلکم مصنوعات سے کینسر ہوا۔ ان میں زیادہ تر مقدمات بیضہ دانی (اووری) کے کینسر سے متعلق ہیں۔

جانسن اینڈ جانسن نے ان مقدمات کو دیوالیہ پن (بینکرپسی) کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کی تھی، مگر عدالتوں نے اس تجویز کو تین بار مسترد کر دیا۔

گزشتہ سال کے دوران کمپنی کو کئی بڑے فیصلوں کا سامنا کرنا پڑا، تاہم کچھ کیسز میں اسے کامیابی بھی ملی ہے۔ کچھ ریاستی عدالتوں میں فیصلے منسوخ کر کے نئے ٹرائل کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

Similar Posts