بھارتی میڈیا کے مطابق، کانپور سے شروع ہونے والے “آئی لو یو محمد” احتجاج کے بعد ریاستی حکومت نے مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر احتجاج روکنے کی آڑ میں اتحادِ ملت کونسل کے رہنماؤں اور دیگر مسلمانوں کی املاک کو بلڈوزر سے مسمار کر دیا گیا۔ متعدد گھروں کو سیل کر دیا گیا ہے اور بریلی سمیت کئی علاقوں میں پولیس کا محاصرہ جاری ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سروسز معطل کر دی گئی ہیں، جس کے بعد شہری شدید خوف و بے چینی میں مبتلا ہیں۔ حکام نے اب تک 83 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ 2000 سے زائد افراد کے خلاف ایف آئی آرز درج کی گئی ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بلڈوزر کارروائی کے بعد مسلم آبادی میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائیاں انتقامی بنیادوں پر کی جا رہی ہیں، جن کا مقصد مسلمانوں کو دبانا اور خوفزدہ کرنا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، مودی حکومت کے ہندوتوا نظریے نے بھارت کو نفرت، خوف اور انتقام کی آگ میں جھونک دیا ہے، جہاں جمہوریت کے لبادے میں آمریت نے جنم لے لیا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے لیے زندگی گزارنا دن بدن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔