حالیہ برسوں میں پاکستان میں دستخط شدہ کئی مفاہمتی یادداشتیں عملی شکل اختیارکرنے میں ناکام رہیں،کئی بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان سے کاروبار سمیٹ چکی ہیں،عالمی سطح پر مقابلہ بازی کااصول صرف نجی شعبے تک محدود نہیں بلکہ حکومتوں پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
ہر حکومت کو سرمایہ کاری کیلیے سازگار ماحول فراہم کرنا ہوتا ہے،جس میں کم ٹیکس اور واضح ضوابط بنیادی کردار اداکرتے ہیں۔
2000 کے بعد سے تمام OECD ممالک نے کارپوریٹ ٹیکس ریٹ میں کمی کی ، OECD ممالک کااوسط کارپوریٹ ٹیکس ریٹ اس وقت 23 فیصد ہے،جہاں ہنگری میں یہ صرف 9 فیصد،جبکہ فرانس میں سب سے زیادہ 34 فیصدہے۔
کارپوریٹ ٹیکس ریٹ نہ صرف سرمایہ کاروں کی ترجیحات پر اثر انداز ہوتا ہے بلکہ یہ ملکی معیشت کو رفتار دینے، روزگار بڑھانے اور ٹیکس آمدنی میں اضافے کامؤثر ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ پاکستان کو فوری طور پر اپنے ٹیکس ڈھانچے میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے، اصلاحات نہ کی گئیں تو نہ صرف سرمایہ کاری میں مزیدکمی واقع ہوگی، بلکہ معیشت مزید دباؤکاشکار ہو سکتی ہے۔
ایسے میں حکومت کافرض بنتا ہے کہ وہ عالمی مقابلے کے اصولوں کوسمجھے اور “ایڈم اسمتھ” کے مشہور تصور “نظر نہ آنیوالا ہاتھ” کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی سازی کرے، تاکہ پاکستان بھی عالمی معیشت کا مؤثر حصہ بن سکے۔