نیوزی لینڈ نے آئی سی سی وومنز ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش کو 100 رنز سے شکست دی۔ تاہم اس دوران ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں مبینہ طور پر دو برقعہ پہنے کھلاڑی کرکٹ کے میدان میں کھڑی دکھائی دے رہی ہیں۔
یہ تصویر دیکھتے ہی دیکھتے حیرت اور دلچسپی کے باعث وائرل ہوگئی، غالباً حیرانی کی وجہ یہ سوال ہی تھا کہ بھلا برقعہ پہن کر میچ کیسے کھیلا جا سکتا ہے؟ اور تصویر کے حوالے سے مختلف انداز کی تعریفیں اور تبصرے کیے گئے۔
وائرل تصویر کے ساتھ مختلف کیپشنز میں لکھا گیا تھا، ’دو بنگلہ دیشی کھلاڑیوں نے دنیا کو دکھا دیا کہ پردہ رکاوٹ نہیں بلکہ حفاظت ہے، اور حیا کمزوری نہیں بلکہ طاقت ہے۔ بنگلہ دیشی کھلاڑی اسلامی ہدایات کے مطابق کھیل رہی ہیں، ماشاءاللہ۔‘
انڈیا ٹوڈے نے اس تصویر کا سچ جاننے کے لئے تحقیق کی کہ یہ تصویر اصلی ہے یا نہیں۔ جس سے یہ بات سامنے آئی کہ یہ تصویر مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے بنائی یا ایڈٹ کی گئی ہے۔

تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کسی بھی معتبر رپورٹ میں یہ ذکر نہیں ملا کہ بنگلہ دیشی خواتین کرکٹرز نے نیوزی لینڈ کے خلاف برقعہ پہن کر میچ کھیلا ہو۔ اگر ایسا ہوتا تو یہ خبروں میں ضرور آتا۔
میچ کے ہائی لائٹس کا جائزہ لینے پر بھی تصدیق ہوئی کہ بنگلہ دیشی کرکٹرز نے اپنی ٹیم کی جرسیاں پہن رکھی تھیں۔
تصویر کو گوگل کے ’SynthID Detector‘ میں بھی جانچا گیا، جس نے تصدیق کی کہ یہ تصویر اے آئی ٹولز کے ذریعے بنائی یا ایڈٹ کی گئی ہے، لہٰذا وائرل تصویر جعلی ہے اور اے آئی کے ذریعے تیار یا ایڈٹ کی گئی تھی۔
گو کہ یہ برقعہ والی تصویر جعلی ہے، لیکن خواتین کرکٹرز نے ماضی میں حجاب یعنی اسکارف پہن کر دیگر ٹورنامنٹس کھیلے ہیں۔
اسکاٹ لینڈ کی کھلاڑی ابتہا مقصود نے 2024 کا ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ حجاب یعنی اسکارف پہن کر کھیلا، جبکہ پاکستانی کھلاڑی قرۃالعین احسن نے بھی اس سال انڈر نائنٹین T-20 ورلڈ کپ میں کھیلتے ہوئے اپنے سر کو حجاب سے ڈھانپ رکھا تھا۔