فرسٹ ویمن بینک 4.1 ارب روپے میں یو اے ای کے نامزد ادارے کو فروخت

 

وفاقی کابینہ نے جمعرات کو ایک ریاستی کمرشل بینک میں اپنی 100 فیصد حصص 14.6 ملین ڈالر (تقریباً 4.1 ارب روپے) میں متحدہ عرب امارات کی حکومت کے نامزد ادارے کو فروخت کرنے کی منظوری دے دی۔

یہ فیصلہ مذاکراتی معاہدے کے تحت کیا گیا،ذرائع کے مطابق خریدار کو 5سال کے اندر بینک کے لیے کم از کم 10 ارب روپے کے سرمائے کی شرط پوری کرنے کی اجازت بھی دے دی گئی ہے، دسمبر 2024 تک بینک کی ایکویٹی 3.2 ارب روپے تھی، جس کے مطابق نیا خریدار مزید 6.8 ارب روپے شامل کرے گا تاکہ سرمائے کی شرط پوری کی جا سکے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کابینہ نے فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کے کل 82.64 فیصد سرکاری حصص متحدہ عرب امارات کی حکومت کے نامزد ادارے انٹرنیشنل ہولڈنگ کمپنی (IHC) کو فروخت کرنے کی منظوری دی۔

نجکاری کمیشن نے باضابطہ تبصرہ کرنے سے گریز کیا تاہم ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ یہ بظاہر ایک چھوٹا سودا ہے مگر خریدار کے عالمی مالیاتی مقام کی وجہ سے یہ ایک اہم پیش رفت ہے،وزیراعظم آفس نے بھی معاہدے کی تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔

ذرائع کے مطابق یو اے ای کے ادارے نے بینک کی مجموعی مالیت تقریباً 5 ارب روپے (17.7 ملین ڈالر) مقرر کی۔ اس حساب سے حکومت کو اپنے 82.64 فیصد حصص کے بدلے 14.6 ملین ڈالر (4.1 ارب روپے) ملیں گے۔

یہ سودا بین الحکومتی کمرشل لین دین ایکٹ 2022 کے تحت کیا گیا جس کے تحت حکومت سے حکومت کے معاہدوں میں مقابلہ جاتی بولی کی شرط نہیں ہوتی تاہم نجکاری آرڈیننس 2001 کے مطابق کسی بھی سرکاری اثاثے کی فروخت مقابلہ جاتی بولی کے بغیر ممکن نہیں۔

ذرائع کے مطابق فروخت کا معاہدہ آج (جمعہ) وزیراعظم شہباز شریف کی موجودگی میں دستخط کیا جائے گا۔دلچسپ امر یہ ہے کہ IHC کوئی سرکاری ملکیتی ادارہ نہیں بلکہ ایک نجی کمپنی ہے، تاہم حکومت نے اسے IGCT قانون کے تحت شامل کیا کیونکہ قانون میں صرف غیر ملکی حکومت کی شمولیت ضروری ہے نہ کہ سرکاری ملکیت کا تناسب۔

شیخ تہنون بن زاید النہیان IHC کے چیئرمین ہیں۔ کمپنی کے مجموعی اثاثے تقریباً 240 ارب ڈالر کے ہیں اور اس کی 1,300 سے زائد ذیلی کمپنیاں، اثاثہ جاتی انتظام، صحت، رئیل اسٹیٹ، ٹیکنالوجی، مالیاتی خدمات، خوراک اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔

حکومتی عہدیدار کے مطابق 4.1 ارب روپے کی قیمت کابینہ کمیٹی برائے بین الحکومتی تجارتی لین دین (CCoIGCT) کے منظور کردہ 3.7 ارب روپے کے حوالہ جاتی ریٹ سے زیادہ ہے۔

فرسٹ ویمن بینک 1989 میں خواتین کی مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا گیا تھا تاہم اسے عام بینکاری کاروبار کرنے کی بھی اجازت ہے۔

نجکاری کمیشن اب تک کوئی بڑا خسارے میں چلنے والا ادارہ، جیسے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں یا PIA، فروخت نہیں کر سکا، تاہم حکام کو امید ہے کہ پی آئی اے کا سودا نومبر کے آخر تک مکمل ہو سکتا ہے۔

Similar Posts