روس اور امریکا کو 112 کلومیٹر طویل ’پیوٹن-ٹرمپ سرنگ‘ سے جوڑنے کی تجویز

روس کے اعلیٰ نمائندے کریل دیمتریف نے ایک غیر معمولی تجویز پیش کی ہے جس کے تحت روس اور امریکا کو آبنائے بیرنگ کے نیچے سے ’’پیوٹن۔ٹرمپ ریلوے سرنگ‘‘ کے ذریعے جوڑنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ 

دیمتریف کا کہنا ہے کہ یہ سرنگ نہ صرف دونوں ممالک کو قریب لانے بلکہ قدرتی وسائل کی مشترکہ تلاش اور امن و تعاون کی علامت بن سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روس کے ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فنڈ (RDIF) کے سربراہ اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے سرمایہ کاری کے ایلچی کریل دیمتریف  نے تجویز دی ہے کہ 112 کلومیٹر (70 میل) طویل یہ ریلوے اور کارگو سرنگ 8 سال سے کم مدت میں مکمل کی جاسکتی ہے، جس پر تقریباً 8 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ منصوبہ ماسکو اور بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے فنڈ کیا جائے گا۔

امریکا اور روس کے تعلقات کی بحالی کے لیے ایک سرگرم سفارتی کردار ادا کرنے والے کریل دیمتریف نے یہ خیال 16 اکتوبر کو اس وقت پیش کیا جب صدر پیوٹن اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون پر یوکرین میں جنگ بندی کے امکانات پر گفتگو ہوئی اور ہنگری کے دارالحکومت بڈاپسٹ میں ملاقات کا عندیہ دیا گیا۔

اپنی تجویز میں دیمتریف نے ایلون مسک کی کمپنی The Boring Company کو منصوبے کا ٹھیکہ دینے کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے سماجی رابطے کی سائٹ ’’ایکس‘‘ (سابق ٹوئٹر) پر لکھا ’’سوچیے، اگر امریکا اور روس کو، بلکہ امریکا، افریقہ اور یوریشیا کو بھی ایک سرنگ کے ذریعے جوڑ دیا جائے، ایک ایسا راستہ جو اتحاد کی علامت ہو!‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ منصوبہ ایلون مسک کی جدید ٹیکنالوجی سے مکمل کیا جائے تو روایتی 65 ارب ڈالر کے بجائے یہ 8 ارب ڈالر سے بھی کم میں ممکن ہوسکتا ہے۔

ابھی تک نہ تو ایلون مسک اور نہ ہی ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس تجویز پر کوئی ردِعمل سامنے آیا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سرنگ کی تعمیر کے علاوہ چوکوٹکا جیسے روسی خطے میں سڑکوں اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے بھی بھاری سرمایہ درکار ہوگا۔

کریل دیمتریف نے یہ بھی یاد دلایا کہ سرد جنگ کے دوران بھی ایسا ہی ایک منصوبہ ’’کینیڈی۔خروشیف ورلڈ پیس برج‘‘ کے نام سے پیش کیا گیا تھا، جس کے تحت آبنائے بیرنگ پر ایک پل تعمیر کرنے کا ارادہ تھا۔

انہوں نے اُس تاریخی خاکے کی ایک جھلک بھی شیئر کی جس میں پرانے اور نئے ممکنہ راستے دکھائے گئے ہیں۔ دیمتریف کا کہنا تھا کہ آر ڈی آئی ایف پہلے ہی روس۔چین ریلوے پل میں سرمایہ کاری مکمل کر چکا ہے، اور اب وقت آ گیا ہے کہ انسانی تاریخ میں پہلی بار براعظموں کو حقیقی معنوں میں جوڑا جائے۔

دیمیتریف کے الفاظ میں ’’یہ صرف ایک منصوبہ نہیں، بلکہ روس اور امریکا کے درمیان ایک نئی شروعات کا موقع ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ سرحدوں کے بجائے رشتوں کی سرنگ بنائی جائے۔‘‘

Similar Posts