تفصیلات کے مطابق مقدمہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 کی دفعات 9، 10، 11 اور 26-اے کے تحت درج کیا گیا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ٹویٹر اور ٹک ٹاک پر ریاستی اداروں بالخصوص پاک فوج اور حکومتی افسران کے خلاف منفی اور اشتعال انگیز مواد پھیلایا۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ امان ادریس نے عوامی تقریروں میں بے بنیاد الزامات عائد کرکے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جبکہ فرقہ وارانہ اور نفرت انگیز مواد کے ذریعے قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش بھی کی گئی۔
سوشل میڈیا پر نشر کیے گئے تمام مواد کے لنکس کو تحقیقات کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ ملزم کی جانب سے پھیلایا گیا اشتعال انگیز مواد نہ صرف امن و امان کی صورتحال متاثر کرنے کا باعث بنا بلکہ عوام میں خوف و ہراس بھی پیدا ہوا۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق سردار امان ادریس آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا سرگرم رکن بھی ہے۔سائبر کرائم ایجنسی نے معاملے کی مزید تفتیش شروع کر دی جبکہ دیگر شواہد کی بنیاد پر مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔