ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور میں تنظیماتِ اہلِ سنت پاکستان کے قائدین کا ہنگامی اجلاس پیر آف مانکی شریف پیرزادہ محمد امین قادری کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں قائدین نے مطالبہ کیا کہ سانحہ مریدکے پر عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے جبکہ تحریکِ لبیک اور تنظیمات اہلسنت کے بے گناہ کارکنان و قائدین کو فوری رہا کیا جائے۔
اجلاس میں اہلِ سنت کی مساجد و مدارس کو نشانے کی مذمت کی گئی جبکہ شرکا نے مینارٹی ایکٹ 2025 اور نیشنل کمیشن فار مینارٹیز کو مسترد کردیا۔
موجودہ صورت حال کے پیش نظر تنظیمات اہل سنت پاکستان نے مرکزی شوریٰ کا اجلاس 25 اکتوبر کو لاہور میں طلب کرلیا۔
ہنگامی اجلاس کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل اور جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے سربراہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر الوری اور سابق وفاقی وزیر مذہبی امور سید حامد سعید کاظمی، میاں عبد الخالق بھرچونڈی شریف، سابق ممبر قومی اسمبلی میاں جلیل احمد شرقپوری نے شرکت کی۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک اور تنظیماتِ اہلِ سنت کے بے گناہ قائدین و کارکنان کو فی الفور رہا کیا جائے، تحریک لبیک کے خلاف ریاستی آپریشن کو جواز بنا کر اہلِ سنت کی مساجد،مدارس اور خانقاہوں کو نشانہ بنانا قابلِ مذمت ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت اگر مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہے تو اہلِ سنت کے حقیقی نمائندوں سے رابطہ کرے، سیل کی گئی مساجد،مدارس اور خانقاہوں کو فوری طور پر کھولا جائے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ۔فتنۂ الخوارج اور فتنۂ الہندوستان کے خلاف آپریشن سے پیدا شدہ داخلی انتشار ختم کیا جائے۔