ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں 7دن سے پانی کی فراہمی شدید متاثر ہے جبکہ کچھ علاقوں میں صرف چند منٹ کیلیے پانی فراہم کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہیں۔
واٹرکارپوریشن کے محکمہ بلک نے شہر میں پانی کا نظام درہم برہم کرکے رکھ دیا جس کی وجہ سے ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگئی ہے۔
واٹر کارپوریشن حکام پانی کی بدترین صورتحال پر موقف دینے کے لئے تیار نہیں ہے جس سے مزید شکوک وشہبات بڑھ گئے۔
یاد رہے کہ واٹرکارپوریشن کی بے حسی کی وجہ سے کراچی میں آئے دن پانی کا بحران ہونا معمول بن گیا ہے کبھی لائنیں پھٹنا ، کبھی انتظامی غفلت اور مبینہ طور پر پانی کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ہے۔
جامعہ کراچی میں 48 انچ قطر کی لائن کا مرمتی کام 2 دن کے بجائے 5 دن میں مکمل کیا گیا لیکن اب تک شہر میں پانی کی فراہمی معمول پر نہیں آسکی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بلک کی جانب سے غلط فیصلے لئے جارہے ہیں، مبینہ طور پر مختلف علاقوں کا پانی بند کردیا گیا ہے جبکہ چیف انجینئر اپنے دفتر میں یا مرمتی مقام پر وہ موجود نہیں ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بلک نے گلشن اقبال کے مختلف علاقوں کا پانی بند کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے گلشن اقبال کے بلاکس ، 13ڈی، 13ڈی ون ، 13ڈی ٹو، 13 ڈی تھری، بلاک ، فور ، فائیو، سمیت متعدد ایریاز میں پانی کی فراہمی بند ہے۔
اسی طرح ضلع وسطی کے علاقوں لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، ناظم آباد، نارتھ کراچی، نیوکراچی سمیت دیگر میں پانی کی فراہمی شدید متاثر ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ بلک کی جانب سے ان علاقوں کا بھی پانی بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہری پانی کو ترس گئے شہری مہنگے داموں پانی خرید کراپنی ضروریات پوری کرر ہے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گھریلو صارفین کیلیے پانی دستیاب نہیں جبکہ ہائیڈرنٹس پر پانی کی فراہمی بھرپور انداز سے جا ری ہے۔
اس تمام صورتحال پر چیف انجینئر بلک سکندر زرداری کو فون کر کے موقف حاصل کر نے کی کوشش کی تاہم اُن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں ہزاروں روپے کا پانی خریدنے سے اُن کا بجٹ بہت زیادہ متاثر ہوتا ہے اور طرز زندگی بری طرح سے متاثر ہورہا ہے کیونکہ انہیں اشیائے ضروریہ بھی انتہائی احتیاط سے خریدنی پڑ رہی ہیں۔
شہریوں نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ جب ہائیڈرنٹس پر پانی وافر مقدار میں چوبیسوں گھنٹے دستیاب ہے تو پھر گھروں میں فراہمی کیوں ممکن نہیں ہے۔ ایک شہری نے یہ بھی بتایا کہ پانی کے بحران کی وجہ سے ٹینکر مافیا نے نرخ بھی اچانک چار گنا بڑھا دیے ہیں۔
شہریوں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ واٹرکارپوریشن کو متعدد بار شکایات درج کروانے کے باوجود بھی کوئی سنوائی نہیں ہورہی، وزیراعلیٰ، میئر سمیت دیگر متعلقہ حکام صورت حال کا نوٹس لیتے ہوئے مسئلے کو حل کروائیں۔