سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت: ٹیکس پیئرز کے وکیل کے دلائل مکمل

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، ٹیکس پیئرز کے وکیل عدنان حیدر نے دلائل مکمل کے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ 31 دسمبر 2021 کے اختتامی سال پر 2022 ٹیکس کا قانون لاگو ہوگا، آپ کا منافع فنانشل اسٹیٹمنٹ سے نکالا جائے گا۔

عدالت نے ایف بی آر حکام کو روسٹرم پر بلا لیا، عدالت نے ایف بی آر حکام سے استفسار
کیا کہ ٹیکس 18 ماہ کی اسٹیٹمنٹ پر لگے گا یا 12 ماہ پر؟ ایف بی آر حکام نے جواب دیا کہ اسپیشل ہو یا ریگولر ٹیکس 12 ماہ پر ہی لگتا ہے۔

وکیل عدنان حیدر نے مؤقف اپنایا کہ مجھ پر دسمبر 2021 کی اختتامی اسٹیٹمنٹ پر 2022 کا قانون لاگو ہوگا، ایف بی آر مجھ سے 2023 کے قانون کے مطابق ٹیکس لے رہا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آپ خود اپنے موقف کو تبدیل کر رہے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ واضح نہیں کر پا رہے کہ کیسے ٹیکس لگ رہا ہے، وکیل عدنان حیدر نے استدلال کیا کہ ایف بی آر استثنیٰ کی بات آئے تو نہیں دیتا، ٹیکس لینے کی بات آئے تو فوراً لے لیتا ہے، ہمارا موقف ہے کہ اگر چارج لگانا ہو تو اسی سال کا لگایا جائے اور استثنیٰ بھی دیا جائے، سب کیسز کا فیصلہ اس بینچ نے ہی کرنا ہے تو ٹربیونل کے کیسز بھی یہ سن لے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ آئینی بینچ نے ٹیکس سے متعلق تشریح کے کیسز سننے ہیں، یہ بینچ 191 اے کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

Similar Posts