غزہ میں ایسا منظر ہے جیسے یہاں ایٹم بم گرا؛ ٹرمپ کے داماد بھی بول پڑے

امریکی صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر جو ان کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ بھی ہیں، نائب امریکی صدر کے ہمراہ اسرائیل اور غزہ کے دورے پر ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جیرڈ کشنر نے اسرائیل کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کے ساتھ غزہ کے تباہ حال علاقے کا دورہ بھی کیا اور ملبے کے ٹنوں وزنی ڈھیر دیکھ کر ششدر رہ گئے۔

میڈیا سے گفتگو میں جیرڈ کشنر یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہوگئے کہ غزہ میں تباہی کے مناظر دیکھر کر ایسا لگتا ہے جیسے یہاں ایٹم بم گرایا گیا ہو۔

اس موقع پر انھوں نے نیتن یاہو حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر مشرق وسطیٰ کے عظیم اتحاد میں ضم ہونا چاہتا ہے تو اسرائیل کو چاہیے کہ فلسطینیوں کو ترقی کے سارے مواقع فراہم کرے۔

ایک انٹرویو میں جیرڈ کُشنر نے بتایا کہ غزہ کے دورے کے دوران میرے ساتھ اسرائیلی فوج کا پورا قافلہ تھا تو میں نے اُن سے پوچھا کہ غزہ کے فلسطینی اب کدھرجارہے ہیں؟

ان کے بقول اسرائیلی فوج نے بتایا کہ یہ فلسطینی اپنے ملبہ کا ڈھیر بنے گھروں کو جا رہے ہیں۔

جیرڈ کشنر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ دورے کے دوران میں نے دیکھا کہ بہت سے فلسطینیوں نے اپنے گھروں کے ملبے کے ڈھیر پر ٹینٹ لگا کر رہ رہے ہیں۔

تاہم جب صحافی نے جیرڈ کشنر سے پوچھا کہ کیا یہ فلسطینیوں کی نسل کشی نہیں ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ نہیں یہ نسل کشی نہیں ہے۔

تاہم جیرڈ کشنر نے اس بات کا اعتراف کیا کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں بچوں کا قتل عام ہوا ہے۔

 

Similar Posts