براعظم بلقان میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ خطے میں دیرپا امن و استحکام صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب 2013 کے برسلز معاہدے اور 2023 کے اوہرد معاہدے میں کیے گئے وعدوں پر مکمل اور خلوصِ نیت سے عمل درآمد کیا جائے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں، جو اقوامِ متحدہ کے عبوری انتظامی مشن برائے کوسوو (UNMIK) سے متعلق تھا، پاکستان کے نگران (acting) مستقل مندوب سفیر عثمان جدون نے خطاب کرتے ہوئے یورپی یونین کی جانب سے بلغراد اور پرِسٹینا کے درمیان مکالمے کے فروغ کی مسلسل کوششوں کو سراہا اور دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ ایسے یکطرفہ اقدامات سے گریز کریں جو خطے میں کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں۔
انہوں نے انتہا پسندانہ بیانات، نفرت انگیز تقاریر اور مذہبی عدم برداشت کے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین پر زور دیا کہ وہ منفی رجحانات پر قابو پائیں اور بین الجماعتی ہم آہنگی کو فروغ دیں۔
عثمان جدون نے یو این ایم آئی کے کی ان کوششوں کو بھی سراہا جو اس نے کوسوو کی مختلف برادریوں کے درمیان مکالمے، امن اور بقائے باہمی کے فروغ کے لیے کی ہیں۔
انہوں نے احتساب کی اہمیت پر بھی زور دیتے ہوئے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ 2023 میں ایبر-لیپینک (Ibër-Lepenc ) نہر اور بنیسکے (Banjskë ) حملوں کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ انہوں نے دونوں فریقوں سے اس حوالے سے مخلصانہ تعاون کی اپیل کی۔
عثمان جدون نے بلدیاتی انتخابات کے پُرامن انعقاد اور کوسوو کی دستور ساز اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ کوسوو میں سیاسی عمل جلد ایک نمائندہ حکومت کی تشکیل کی طرف پیش رفت کرے گا۔
پاکستانی نگران سفیر نے کوسوو اور سربیا دونوں کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک مستحکم اور خوشحال بلقان کے لیے پرامن بقائے باہمی، باہمی احترام، ایک دوسرے کے جذبات کا ادراک، اور طے شدہ معاہدوں پر خلوصِ نیت سے عمل درآمد ضروری ہے۔ انہوں نے اختتام پر کہا کہ پاکستان خطے میں امن، مکالمے اور تعاون کا پُرعزم حامی ہے۔