اسرائیلی پارلیمنٹ نے پہلے مرحلے میں مقبوضہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کی منظوری دے دی

اسرائیل نے امن معاہدے کی آڑ میں مکروہ عزائم کی تکمیل تیز کردی ہے۔ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم کرنے سے متعلق بل کے پہلے مرحلے کی اسرائیلی پارلیمنٹ نے منظوری دے دی ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیراعظم نیتن یاہو کی جماعت نے بل کی حمایت نہیں کی، اسرائیلی قانون سازوں نے چار مراحل پر مشتمل بل کے پہلے مرحلے کی چوبیس کے مقابلے میں پچیس ووٹوں سے منظوری دے دی ہے۔

یروشلم میں اسرائیلی پارلیمنٹ کے کنیسٹ میں بدھ کے روز ایک بل کی ابتدائی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت اسرائیلی قانون کو مقبوضہ مغربی کنارے پر نافذ کیا جائے گا۔ یہ اقدام باضابطہ طور پر زمین کو ضم کرنے کے مترادف ہے، جسے فلسطینی اپنی آزاد ریاست کے قیام کے لیے چاہتے ہیں۔

یہ ووٹ اس بل کی منظوری کے لیے درکار چار مراحل میں پہلا مرحلہ ہے۔ اس موقع پر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اسرائیل کے دورے پر موجود تھے۔


AAJ News Whatsapp

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اسرائیل کو مقبوضہ مغربی کنارے میں الحاق کی اجازت نہیں دیں گے۔

اسی روز ایک الگ بل بھی منظور کیا گیا جو معالیہ ادومیم نامی اسرائیلی بستی کو ضم کرنے سے متعلق تھا، جو 31 کے مقابلے میں 9 ووٹوں سے پاس ہوا۔

اگرچہ نیتن یاہو کی جماعت نے بل کی حمایت نہیں کی، تاہم ان کی حکومتی اتحادی جماعتوں کے چند اراکین جن میں قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر کی جماعت یہودی طاقت اور وزیرِ خزانہ بیزلیل سموٹریچ کی جماعت ریلیجس صیہونیت شامل ہیں، نے بل کے حق میں ووٹ دیا۔ بل کے حتمی قانون بننے کے لیے ابھی طویل قانون سازی کے مراحل باقی ہیں۔

نیتن یاہو کی حکومت کے بعض اتحادی طویل عرصے سے مغربی کنارے کو باضابطہ ضم کا مطالبہ کرتے آئے ہیں، جس پر اسرائیل اپنے مذہبی اور تاریخی تعلقات کا حوالہ دیتا آیا ہے۔

اسرائیل کا موقف ہے کہ سن 1967 کی جنگ میں قبضے کیے گئے علاقے قانونی طور پر مقبوضہ نہیں بلکہ متنازعہ علاقے ہیں۔ تاہم اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی برادری کی اکثریت انہیں واضح طور پر مقبوضہ علاقے قرار دیتی رہی ہے۔

2024 میں اقوامِ متحدہ کی عالمی عدالتِ انصاف نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر قبضہ اور وہاں کی بستیاں غیر قانونی ہیں، اور اسرائیل کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر یہ قبضہ ختم کرے۔

نیتن یاہو کی حکومت نے رواں سال ستمبر میں بعض مغربی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیے جانے کے ردِعمل میں مغربی کنارے کو ضم کرنے پر غور کیا تھا، تاہم صدر ٹرمپ کی مخالفت کے بعد اس منصوبے کو روک دیا گیا۔

حماس کا ردِ عمل

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں کہا کہ مغربی کنارے اور معالیہ ادومیم سے متعلق اسرائیلی بلوں پر ووٹنگ “نوآبادیاتی قبضے کا بدصورت چہرہ” ظاہر کرتی ہے۔

حماس نے بیان میں کہا کہ، “ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ مغربی کنارے کی زمینوں کو ضم کرنے کی اسرائیلی کوششیں باطل اور غیر قانونی ہیں۔”

Similar Posts